عدت ختم ہونے کے بعد بیوہ کے لئے کیا احکام ہیں ؟لوگ کہتے ہیں کہ نوافل پڑھنے چاہیے۔
واضح رہے کہ عدت کے دن جب پورے ہوجائیں تو عدت ختم ہوجاتی ہے، اور عدت کی وجہ سے جو پابندیاں عورت پر عائد تھیں اب وہ پابندیاں ختم ہو گئی ہیں، اس کے بعد عدت کے کوئی احکام باقی نہیں رہتے ، اس کے لیے نوافل پڑھنے یا مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ، بلکہ اگر اس موقع پر کسی چیز کو شرعاً لازم اور ضروری سمجھ کر کیا جائے تو یہ عمل ناجائز ہوگا۔
تفسیر ابن کثیر میں ہے:
" فَإِذَا انْقَضَّتْ عِدَّتُهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهَا أَنْ تَتَزَيَّنَ وَتَتَصَنَّعَ وَتَتَعَرَّضَ لِلتَّزْوِيجِ، فَذَلِكَ المعروف. وروي عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ نَحْوَهُ، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مُجَاهِدٍ فَلا جُناحَ عَلَيْكُمْ فِيما فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ قال: النِّكَاحُ الْحَلَالُ الطَّيِّبُ، وَرُوِيَ عَنِ الْحَسَنِ وَالزُّهْرِيِّ والسدي ونحو ذلك."
(ج:1، ص:638، ط:دارطيبة)
تفسیر قرطبی میں ہے:
"(وشر الأمور محدثاتها وكل بدعة ضلالة) يريد ما لم يوافق كتابا أو سنة، أو عمل الصحابة رضي الله عنهم، وقد بين هذا بقوله: (من سن في الإسلام سنة حسنة كان له أجرها وأجر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أجورهم شي ومن سن في الإسلام سنة سيئة كان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شي (. وهذا إشارة إلى ما ابتدع من قبيح وحسن، وهو أصل هذا الباب، وبالله العصمة والتوفيق، لا رب غيره".
(سورة البقرة، الآية:117، ج:2، ص:87، ط:دار الكتب المصرية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144410101906
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن