کیا عورت نے دوسری شادی کرنے سے پہلے اپنی عدت پوری کی ہے كه نهيں اس بات کا تعیين کون کرے گا؟ شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ عورت پر طلاق واقع ہونے کے بعد اگر وہ دعوی کرے کہ میں اپنی عدت مکمل گزارچکی ہوں ، اور اس پر طلاق کے واقع ہونے کے بعد اس قدر مدت بھی گزرچکی ہو کہ اس میں عدت کے مکمل ہونے کا احتمال موجود ہے، تو اس صورت میں عدت کی تکمیل کے بارے میں عورت کا قول معتبر ہو گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: ثم إنما تعتبر المدة) يعني أن في المسائل التي يقبل فيها قولها " انقضت عدتي ": لا بد من كون المدة تحتمل ذلك، ثم إنما يشترط احتمال المدة ذلك إذا كانت العدة بالحيض فلو كانت العدة بوضع الحمل ولو سقطا مستبين الخلق فلا تشترط مدة اهـح وسيأتي آخر الباب بيان المدة."
(کتاب الطلاق، باب الرجعة،401/3، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101035
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن