بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے اختتام کے بارے میں خاتون کا قول کا معتبر ہے؟


سوال

کیا عورت نے دوسری شادی کرنے سے پہلے اپنی عدت پوری کی ہے كه نهيں اس بات کا تعیين کون کرے گا؟ شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  عورت  پر  طلاق واقع ہونے  کے بعد  اگر وہ  دعوی کرے کہ میں اپنی عدت مکمل گزارچکی ہوں ، اور اس پر   طلاق کے واقع ہونے کے  بعد  اس قدر مدت بھی گزرچکی ہو کہ  اس میں  عدت کے مکمل ہونے کا احتمال موجود ہے، تو اس صورت میں عدت کی تکمیل کے بارے میں عورت کا قول معتبر ہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ثم إنما تعتبر المدة) يعني أن في المسائل التي يقبل فيها قولها " انقضت عدتي ": لا بد من كون المدة تحتمل ذلك، ثم إنما يشترط احتمال المدة ذلك إذا كانت العدة بالحيض فلو كانت العدة بوضع الحمل ولو سقطا مستبين الخلق فلا تشترط مدة اهـح وسيأتي آخر الباب بيان المدة."

(کتاب الطلاق، باب الرجعة،401/3، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں