بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران والدہ کی عیادت کے لیے نکلنا


سوال

میری بہن عدت میں ہے، میری والدہ 84 سال کی عمر میں بیمار اور کئی ہفتوں سے ذہنی بے ہوشی کی کیفیت میں ہیں،  میرے والد کا انتقال بھی 89 سال کی عمر میں 15  رمضان 17 اپریل 2022 ء کو ہوا، اور میرے برادر نسبتی  (سالا)14 شوال 16 مئی 2022 ء کو انتقال کر گئے، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ میری بہن عدت کے دوران اپنی ماں سے ملنے آسکتی ہے؟ ہماری ماں کی حالت ٹھیک نہیں ہے، ہم ذہنی طور پر کسی بھی حالت کا سامنا کرنے کے لیے  تیار ہیں،  وہ اس قابل نہیں ہیں کہ انہیں منتقل کیا جائے،   لیکن زیادہ تر وقت  وہ  میری بہن  کو یاد کرتی رہتی ہیں ۔ براہِ کرم ہماری راہ نمائی کریں کہ ہم اس صورتِ حال میں کیا  کریں، ہم فقہ حنفی سے تعلق رکھتے ہیں، ہمارے  برادر نسبتی   امام شافعی رحمہ اللہ کے مقلد ہیں۔

جواب

واضح  رہے  کہ شوہر کے انتقال کے بعد   نکاح کی نعمت کے ختم ہونے پر  افسوس کے اظہار  کے لیے  عورت پرشریعت  کے حکم کے مطابق  چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے اور اگر شوہر کا انتقال  چاند کی پہلی تاریخ کے بعد  ہوا مثلاً دوسری، تیسری وغیرہ تو ایسی صورت میں ایک سو تیس دن عدت گزارنا اور عدت کی تمام پابندیوں پر عمل کرنا ضروری ہے،عدت کے  دوران معتدہ عورت کے لیے  شدید ضرورت (مثلاً مکان منہدم ہوجائے یا مال و جان  یا  عزت آبرو کا خطرہ وغیرہ ) کے بغیر گھر سے نکلناجائز نہیں ہے۔ 

  صورت ِ مسئولہ میں  سائل   کی بہن کے لیے عدت کے دوران والدہ کی عیادت کے لیے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، سائل کی بہن اپنے گھر ہی میں والدہ کے لیے دعاؤں کا اہتمام کرے، نیز موجودہ دور میں رابطے کے دیگر وسائل میسر ہیں، لہذا رابطہ کے لیے دیگر صوتی ذرائع (مثلا ٹیلی فون وغیرہ )    اختیار کیے  جاسکتے ہیں۔(تاہم اگر چلی گئی تو توبہ استغفار کرنا لازم ہوگا)۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".  

(3/ 536، كتاب الطلاق ، باب العدة، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں