بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران دوسرا گھر دیکھنے کے لیے جانا


سوال

میری دوست کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، وہ کرایہ کے فلیٹ میں رہتی ہے، ان کے چھوٹے بچے ہیں، ان کو اب فلیٹ تبدیل کرنا ہے، اب نیا گھر دیکھنے کے لیے کیا وہ پردے میں جا سکتی ہیں، ایسی مجبوری میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

عدت کے دوران کسی شدید  ضرورت کے بغیر عورت کا گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، لہذا مذکورہ  عورت کے لیے نیا گھر دیکھنے کے لیے عدت کے دوران گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، بلکہ  کوئی  قریبی عزیز  یا رشتہ دار ان کے لیے گھر تلاش کرے، انہیں اس کے احوال یا گھر کی تصاویر بتادے، نیز  اگر  گھر خالی نہ کرائے اور کرایہ ادا کرنے کی گنجائش بھی ہو تو وہ اسی گھر میں عدت پوری کریں اور اگر وہ گھر خالی کروادے تو مجبوری میں  دوسرے گھر میں منتقل ہونے کی گنجائش ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3/ 536) :

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه". 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144206200872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں