میری دوست کے شوہر نے میری دوست کو نو مہینے پہلے دوسری بار طلاق دی، پہلی طلاق کے بعد اس نے میری دوست سے رجوع کر لیا تھا لیکن دوسری بار طلاق دینے کے بعد ابھی تک اس نے کوئی رجوع نہیں کیا ہے ، اور میری دوست اپنے شوہر کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہ رہی ہے، اس طرح ایک گھر میں رہنا اس کے لیے اب جائز ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ طلاق کے بعد عدت کی مدت( یعنی تین ماہواریاں یا حاملہ ہونے کی صورت میں بچہ کی پیدائش تک ) عورت شوہر کے گھر گزارنے کی پابند ہے، اور عدت کے گزر جانے کے بعد نکاح ختم ہو جاتا ہے اور میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہو جاتے ہیں، اس کے بعد ساتھ رہنا جائز نہیں ہے، لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر واقعۃ آپ کی دوست کے شوہر نے اسے دوسری طلاق دینے کے بعد رجوع نہیں کیا ہے، اور اس مدت میں اس کی عدت گزر گئی ہے تو ان دونوں کا ایک ساتھ ایک ہی گھر میں رہنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر دونوں باہی رضا مندی سے نیا مہر مقرر کر کے گواہان کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر لیں تو اس کی اجازت ہے، آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا حق ہوگا لیکن بغیر نکاح کے ساتھ رہنا جائز نہیں ہے، متعلقین اور خاندان کے بڑوں کی ذمہ داری ہے کہ دونوں کو مسئلہ سمجھا کر ساتھ رہنے سے روکیں۔
"بدائع الصنائع"میں ہے:
"أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت."
(كتاب الطلاق، فصل في بيان حكم الطلاق، ج:3، ص:180، ط:دار الكتب العلمية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144403100832
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن