بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے اندر رجوع کرنے سے نکاح کا حکم


سوال

جناب مفتی صاحب میرے بیٹے نے 18 دسمبر 2021 کو اپنی بیوی کو ان الفاظ سے دو طلاق دی "طلاق دے دی، طلاق دے دی" اس کے بعد چند دن میں بیٹے نے ہمارے سامنے ہی زبانی رجوع کرلیا کہ"میں رجوع کرتا ہوں"۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ عورت میرے بیٹے کے نکاح میں ہے یا نہیں؟

کیا یہ لڑکی دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کے بیٹے نے اپنی بیوی کو دو طلاق دینے کے چند دن بعد رجوع کرلیا تھا، تو عدت میں رجوع کرنے کی وجہ سے شرعاً سائل کے بیٹے کا نکاح برقرار ہے، اور لڑکی دوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی، البتہ سائل کے بیٹے کو آئندہ کے لئے صرف ایک طلاق کا حق ہے، لہذا احتیاط کرے۔

الفتاوى الهندية میں ہے:

‌الرجعة ‌إبقاء ‌النكاح على ما كان ما دامت في العدة كذا في التبيين وهي على ضربين: سني وبدعي (فالسني) أن يراجعها بالقول ويشهد على رجعتها شاهدين ويعلمها بذلك فإذا راجعها بالقول نحو أن يقول لها: راجعتك أو راجعت امرأتي ولم يشهد على ذلك أو أشهد ولم يعلمها بذلك فهو بدعي مخالف للسنة والرجعة صحيحة وإن راجعها بالفعل مثل أن يطأها أو يقبلها بشهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة فإنه يصير مراجعا عندنا إلا أنه يكره له ذلك ويستحب أن يراجعها بعد ذلك بالإشهاد كذا في الجوهرة النيرة۔

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به: 1/ 468، ط: ماجدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100807

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں