بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران عورت کا ملازمت کے لیے گھر سے نکلنا


سوال

عورت کا عدت کے دوران گھر سے نکلنا کیسا ہے؟ اگر ایک عورت سرکاری ملازمہ ہو تو کیا وہ عدت کے دوران اپنی ملازمت کے لیے جا سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

عدت کے دوران عورت کو جانی یا مالی نقصان کے اندیشے کے بغیر گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے؛ لہذا اگر معتدہ (عدت گزارنے والی عورت) اپنی ملازمت سے رخصت لے کر عدت کے ایام گھر پر گزارسکتی ہے تو عدت میں ملازمت کے لیے جانا جائز نہیں ہے، اور اگر خرچ کاکوئی انتظام نہ ہو، صرف ملازمت ہی کی صورت میں خرچ چل سکتاہے اور متعلقہ محکمہ درخواست دینے کے باوجود رخصت منظور نہیں کرتا تو اس صورت میں دن کے وقت میں بقدرِ ضرورت جانے کی اجازت ہوگی اور رات سے پہلے پہلے واپس اپنے گھر پر پہنچناضروری ہوگا۔

"البحرالرائق " میں ہے:

'' (قوله: ومعتدة الموت تخرج يوماً وبعض الليل ) لتكتسب لأجل قيام المعيشة ؛ لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندهاكفايتها صارتكالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلاً ولا نهاراً .والحاصل: أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها كذا في فتح القدير''۔(4/166،دارالمعرفہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں