بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران سر میں تیل لگانا


سوال

کیا عورت عدت کے دوران اپنے سر پر تیل لگا سکتی ہے؟

جواب

عدت کے دوران زینت کی غرض سے کسی بھی قسم  کا تیل سر میں لگانا از روئے شرع  منع ہے؛ البتہ اگر کوئی عذر ہو، مثلاً بال بہت زیادہ اُلجھ گئے ہوں، ، یا سر میں سخت درد ہو، یا جویں پڑ گئی ہوں، یا خشکی پیدا ہوگئی ہو، تو حسبِ ضرورت تیل لگاسکتی ہے۔

فتح القدير للكمال ابن الهماممیں ہے:

(وَالْحِدَادُ) وَيُقَالُ الْإِحْدَادُ وَهُمَا لُغَتَانِ (أَنْ تَتْرُكَ الطِّيبَ وَالزِّينَةَ وَالْكُحْلَ وَالدُّهْنَ الْمُطَيَّبَ وَغَيْرَ الْمُطَيَّبِ إلَّا مِنْ عُذْرٍ، وَفِي الْجَامِعِ الصَّغِيرِ إلَّا مِنْ وَجَعٍ) وَالْمُعْتَدُّ فِيهِ وَجْهَانِ: أَحَدُهُمَا مَا ذَكَرْنَاهُ مِنْ إظْهَارِ التَّأَسُّفِ.

وَالثَّانِي: أَنَّ هَذِهِ الْأَشْيَاءَ دَوَاعِي الرَّغْبَةِ فِيهَا وَهِيَ مَمْنُوعَةٌ عَنْ النِّكَاحِ فَتَجْتَنِبُهَا كَيْ لَا تَصِيرَ ذَرِيعَةً إلَى الْوُقُوعِ فِي الْمُحَرَّمِ، وَقَدْ صَحَّ أَنَّ النَّبِيَّ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - لَمْ يَأْذَنْ لِلْمُعْتَدَّةِ فِي الِاكْتِحَالِ.

وَالدُّهْنُ لَا يَعْرَى عَنْ نَوْعِ طِيبٍ وَفِيهِ زِينَةُ الشَّعْرِ، وَلِهَذَا يُمْنَعُ الْمُحْرِمُ عَنْهُ قَالَ: إلَّا مِنْ عُذْرٍ لِأَنَّ فِيهِ ضَرُورَةً، وَالْمُرَادُ الدَّوَاءُ.

لَا الزِّينَةُ. وَلَوْ اعْتَادَتْ الدُّهْنَ فَخَافَتْ وَجَعًا، فَإِنْ كَانَ ذَلِكَ أَمْرًا ظَاهِرًا يُبَاحُ لَهَا لِأَنَّ الْغَالِبَ كَالْوَاقِعِ، وَكَذَا لَيْسَ الْحَرِيرُ إذَا احْتَاجَتْ إلَيْهِ لِعُذْرٍ لَا بَأْسَ بِهِ.

(قَوْلُهُ وَالدُّهْنُ لَا يَعْرَى عَنْ نَوْعِ طِيبٍ) إمَّا فِي ذَاتِهِ أَوْ فِي الْمُدْهَنِ بِهِ لِمَا فِيهِ مِنْ طِيبِ نَفْسِهِ بِهِ وَزِينَتِهِ، وَقَدْ وَقَعَ لِلزَّيْلَعِيِّ مُخْرِجُ الْأَحَادِيثِ هُنَا وَهْمٌ. وَذَلِكَ أَنَّهُ جَعَلَ لَفْظَةَ الدُّهْنِ عَطْفًا عَلَى الِاكْتِحَالِ فَقَالَ عَنْ الْمُصَنِّفِ: إنَّهُ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - لَمْ يَأْذَنْ لِلْمُعْتَدَّةِ فِي الِاكْتِحَالِ وَالدُّهْنِ، فَخَرَّجَ حَدِيثَ مَنْعِهِ الِاكْتِحَالَ ثُمَّ قَالَ: وَأَمَّا الدُّهْنُ فَقَرِيبٌ وَهُوَ سَهْوٌ، فَإِنَّ الدُّهْنَ مُبْتَدَأٌ خَبَرُهُ قَوْلُهُ لَا يَعْرَى عَنْ نَوْعِ طِيبٍ فَأَلْحَقَهُ إلْحَاقًا.

(قَوْلُهُ قَالَ: إلَّا مِنْ عُذْرٍ) لِأَنَّ فِيهِ ضَرُورَةً هَذَا مَذْهَبُ جُمْهُورِ الْأَئِمَّةِ، ...(قَوْلُهُ لِعُذْرٍ) كَالْحَكَّةِ وَالْقَمْلِ وَالْمَرَضِ  (كتاب الطلاق، باب العدة، فصل وعلى المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد، ٤ / ٣٣٩ - ٣٤٠، ط: دار الفكر)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں