بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت وفات کا حکم


سوال

کسی شخص کی وفات کے بعد ، اس کی بیوی عدت میں ہوتی ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے کہ وہ کس طرح اپنے گھر کے معاملات دیکھ سکے؟ اس کی راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

 شوہر کے انتقال کے بعد   نکاح کی نعمت کے ختم ہونے پر اظہارِ افسوس کے لیے  عورت پرشریعت  کے حکم کے مطابق  چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے اور اگر شوہر کا انتقال  چاند کی پہلی تاریخ کے علاوہ کسی بھی تاریخ میں ہو، تو ایسی صورت میں ایک سو تیس دن عدت گزارنا ضروری ہے ،اور اگر چاند کی پہلی تاریخ کو ہوا ہو تو اسلامی تاریخ کے حساب سے چار ماہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے۔ اور عدت کے  دوران معتدہ عورت کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا،  زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو لگانا، بغیر ضرورت کے سر میں تیل لگانا، سرمہ لگانا اور  شوخ رنگ اور نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔  

البتہ گھر کے حدود میں رہتے ہوئے   معمول کے مطابق گھریلو کام کاج کرنا، کھلے آسمان تلے جانا، گھر سے باہر  دیکھنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".  

(3/ 536، كتاب الطلاق ، باب العدة، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها إذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي. والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس المطيب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران إلا إن كان غسيلا لا ينفض ولبس القصب والخز والحرير ولبس الحلي والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية.  قال شمس الأئمة المراد من الثياب المذكورة ما كان جديدا منها تقع به الزينة أما إذا كان خلقا لا تقع به الزينة فلا بأس به كذا في المحيط ... وإنما يلزمها الاجتناب في حالة الاختيار أما في حالة الاضطرار فلا بأس بها إن اشتكت رأسها أو عينها فصبت عليها الدهن أو اكتحلت لأجل المعالجة فلا بأس به ولكن لا تقصد به الزينة كذا في المحيط."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع عشر في الحداد، 1 / 533، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101635

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں