بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عدتِ طلاق


سوال

اگر شادی کے چار پانچ مہینے بعد میاں بیوی کے درمیان اختلاف چل رہا ہو، میاں اپنی بیوی پر جسمانی تشدد کرتا ہو، اور اس ظلم و تشدد  کی وجہ سے دونوں میاں بیوی کے درمیان عارضی علیحدگی ہو جائے۔ اور سال بعد دونوں کے درمیان طلاق ہو جاۓ۔ اس معاملے میں لڑکی کے لیے   عدت کا کیا حکم ہے؟ جب کہ دونوں میاں بیوی سات آٹھ مہینوں سے علیحدہ تھے اور لڑکی امید سے بھی نہیں ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں دونوں میاں بیوی کے درمیان جو عارضی علیحدگی ہوئی تھی اگر وہ طلاق یا خلع کی صورت میں نہیں تھی، بلکہ ویسے ہی علیحدگی  اختیار کرلی تھی اور پھر سال بعد دونوں کے درمیان طلاق واقع ہوگئی تو ایسی صورت میں نکاح ختم ہونے کے بعد  بیوی پر عدت گزارنا لازمی ہے،نکاح ختم ہونے سے پہلے جتنا عرصہ بھی علیحدہ رہے اس مدت کو عدت میں شمار نہیں کیا جائے گا ،لہذا     مذکورہ خاتون  چوں کہ امید سے (یعنی حاملہ ) نہیں ہیں   تو ان کی عدت مکمل تین ماہواریاں ہوں گی۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 531):

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة.

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ طَلَاقًا بَائِنًا أَوْ رَجْعِيًّا أَوْ ثَلَاثًا أَوْ وَقَعَتْ الْفُرْقَةُ بَيْنَهُمَا بِغَيْرِ طَلَاقٍ وَهِيَ حُرَّةٌ مِمَّنْ تَحِيضُ فَعِدَّتُهَا ثَلَاثَةُ أَقْرَاءٍ سَوَاءٌ كَانَتْ الْحُرَّةُ مُسْلِمَةً أَوْ كِتَابِيَّةً، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ.وَالْعِدَّةُ لِمَنْ لَمْ تَحِضْ لِصِغَرٍ أَوْ كِبَر أَوْ بَلَغَتْ بِالسِّنِّ وَلَمْ تَحِضْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ، كَذَا فِي النُّقَايَةِ."

 ( كتاب الطلاق، الْبَابُ الثَّالِثَ عَشَرَ فِي الْعِدَّةِ، ١ / ٥٢٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں