بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے دوران گھر سے باہر جانا اور رات میں واپس آنا


سوال

میری بہن کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، عدت کے دوران وہ کسی کام سے گھر سے باہر نکلی ،نیت یہی تھی کہ مغرب سے پہلے گھر آجائے گی ،مگر راستہ تقریباً ایک گھنٹے کا ہونے کی وجہ سے اور جن کے ساتھ گئی  تھی ان کے کچھ کام کی وجہ سے گھر مغرب کے ایک گھنٹے بعد پہنچی۔ کیا میری بہن گناہ گار ہیں؟کفارہ  کیا ہوگا ؟

جواب

عدت کے دوران بیوہ عورت کا شدیدضرورت ( مثلاً مکان منہدم ہوجائے یا مال و جان  یا  عزت آبرو کا خطرہ ،یا بیماری وغیرہ )کے بغیر گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں، اگر شدید مجبوری کی صورت میں باہر جائے تو بھی غروب آفتاب سے قبل گھر واپس لوٹ جائے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کی بہن شرعی ضرورت کی وجہ سے عدت کے دوران گھر سے باہر گئی ہوں ، اور جہاں گئی تھیں وہیں جانا لازم ہو اور راستے کے طویل ہونے  کی وجہ سے واپسی میں کچھ دیر ہوگئی تو اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہوں گی،البتہ اگر  بلاضرورت گھر سے باہر گئی ہوں اس صورت میں گناہ گار ہوں گی، جس پر توبہ واستغفار لازم ہے ، اس کا کوئی کفارہ مقرر نہیں۔ 

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین  میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا تخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، باب العدۃ،فصل فی الحداد،ج3،ص536،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں