بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کے مسائل اور پردہ کی تفصیل


سوال

دوران عدت کن کن لوگوں سے پردہ کرنا چاہیے؟ عبادت کے کیا کیا مسائل ہيں؟

جواب

صورت مسئولہ میں پردہ صرف  عدت  کے  ساتھ  خاص نہیں ہے، بلکہ عورت کے لیے نا محرم مردوں سے پردہ کرنا ہر حال میں ضروری ہے، چاہے  عدت میں ہو یا عام حالت میں ہو،   لہذا  عورت  کے لیے  نا محرموں سے  عدت کے دوران بھی پردہ کرنا ضروری ہے اور  عدت کے بعد بھی   ضروری ہے، اور محرم سے نہ عدت میں پردہ ضروری ہے، نہ عدت کے بعد ۔

نوٹ: نامحرم ان افراد کو کہا جاتا ہے، جن سے زندگی میں کسی بھی موقع پر نکاح حلال ہو، ایسے تمام افراد سے  پردہ فرض ہے، تفصیل درج ذیل ہے:

(1) خالہ زاد   (2) ماموں زاد   (3) چچا زاد   (4) پھوپھی زاد   (5) دیور     (6) جیٹھ   (7) بہنوئی   (8)نندوئی   (9) خالو     (10) پھوپھا   (11) شوہر کے چچا   (12)  شوہر کے ماموں   (13)شوہر کے خالو   (14)شوہر کے پھوپھا   (15) شوہر کا بھتیجا     (16) شوہر کا بھانجا ۔

محرم ان افراد کو کہا جاتا ہے، جن سے کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں نکاح حلال نہ ہو اور ایسے تمام افراد سے پردہ کرنا خواتین پر لازم نہیں، محارم ابدی کی تفصیل درج ذیل ہے:

(1)  باپ (2) بھائی (3)  چچا   (4) ماموں   (5) سسر   (6) بیٹا   (7)  پوتا در پوتا (8) نواسہ  در نواسہ (9) شوہر کا بیٹا   (10) داماد   (11) بھتیجا اور اس کے بیٹے  (12) بھانجا  اور اس کے بیٹے۔ (13) سوتیلا باپ (ماں کا شوہر) جب کہ والدہ اور اس کے مابین میاں بیوی کا تعلق قائم ہوجائے۔

معتدہ  (عدت والی عورت) کے لیے زیب  و  زینت اختیار کرنا،  خوش بو  لگانا،سر میں تیل لگانا، سرمہ لگانا، مہندی لگانا،  بلاعذرِ شرعی گھر کی چار دیواری سے باہر نکلنا،سفر کرنا، خوشی غمی کے موقع پر گھر سے نکلنا، نکاح یا منگنی کرنا وغیرہ یہ سب امور ناجائز ہیں، البتہ ضرورت کے طور پر مثلاً اگر سر درد  ہو یا سر میں جوئیں پڑگئی ہوں تو علاج کے طور پر سر میں تیل لگانے کی اجازت ہے۔نیز دورانِ عدت گھر  میں کسی مخصوص کمرے میں بیٹھنا ضروری نہیں، معتدہ  پورے گھر میں گھوم پھر سکتی ہے اور گھر کی چار دیواری میں رہتے ہوئے  کھلے آسمان تلے بھی جاسکتی ہے،اور بوقتِ ضرورت اگر گھر پر علاج کی صورت نہ بن سکے تو  علاج  کے لیے ڈاکٹر کے پاس بھی جاسکتی ہے، گھریلو کام کاج بھی کرسکتی ہے۔

الدر المختار  میں ہے:

"(تحد) بضم الحاء وكسرها كما مر (مكلفة مسلمة ولو أمة منكوحة) بنكاح صحيح ودخل بها، بدليل قوله (إذا كانت معتدة به أو موت) وإن أمرها المطلق أو الميت بتركه لانه حق الشرع، إظهارا للتأسف على فوات النكاح (بترك الزينة) بحلي أو حرير أو امتشاط بضيق الاسنان (والطيب) وإن لم يكن لها كسب إلا فيه (والدهن) ولو بلا طيب كزيت  خالص (والكحل والحناء ولبس المعصفر والمزعفر) ومصبوغ بمغرة أو ورس (إلا بعذر)."

(كتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الحداد، ص249، دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں