بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ادارے میں روزہ افطار کے لیے دی ہوئی رقم بچ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟


سوال

ایک شخص یا مختلف لوگ افطاری کی مد میں ادارے میں رقم جمع کرائیں اور وہ رقم  خرچ کرنے کے باوجود  آخر میں بچ جائے تو اس حوالہ سے چند سوالات ہیں:

1۔ بچی ہوئی رقم طلباء کے کھانے پینے میں خرچ کرسکتے ہیں؟

2۔ یا سال کے دوران نفلی روزہ رکھنے والے  طلباء کی افطاری میں خرچ کی جائے ؟

3۔ غریبوں میں خرچ کرنا یا اس رقم کو اگلے سال  کے روزوں کے لیے رکھنا ضروری ہوگا؟

4۔ یا پیسے افطار کی مد میں دینے والے سے پہلے ہی اجازت لی  جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں    لوگوں نے ادارے میں جو  رقم  خاص  افطاری کی مد  میں جمع کرائی ہے، اس کو   روزہ افطار کرانے میں  ہی خرچ کرنا ضروری ہے، رقم دینے والوں کی اجازت کے بغیر کسی اور مصرف میں خرچ کرنا  جائز نہیں ہے، اگر   افطاری کے لیے دی ہوئی رقم بچ جائے تو اس کو    رقم دینے والوں سے اجازت لے کر کسی دوسرے خیر کے مصرف میں خرچ کیا جاسکتا ہے، لہذا:

1۔ بچی ہوئی رقم ، رقم دینے والوں کی اجازت کے  بغیر طلباء کے کھانے پینے میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔

2۔ اگر رقم   خاص رمضان کی افطاری کے لیے دی تھی، یا رمضان میں افطاری کے لیے رقم  دینے میں یہی عرف ہو کہ رمضان کے روزوں کے افطاری کے لیے  دی جاتی ہے تو اس کو سال کے دیگر نفلی روزوں  کی افطاری میں خرچ کرنا درست نہیں ہوگا، اور اگر مطلقاً فرض اور نفل روزوں کے افطار کے لیے دی ہو تو  سال بھر نفلی روزوں کے افطار میں بھی خرچ کرنا  جائز ہوگا۔

3۔  رقم دینے والوں کی اجازت کے بغیر غریبوں میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے، اگر ان کی طرف سے کسی اور مصرف میں خرچ کرنے کی اجازت نہ ہو تو اگلے سال کے فرض روزوں کے افطار کے لیے رکھنا ضروری ہوگا۔

4۔ اگر پیشگی اجازت لے لی جائے تو اجازت کے مطابق  خرچ کرنا جائز ہوگا، اور اگر بعد میں بھی وہ اجازت دے دیں تو یہ بھی کافی ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا."

(4/445،کتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین... ط: ایچ، ایم، سعید)

 العنایہ شرح الهدایہ  میں ہے:

"والأصل فيه أن الشرط إذا كان مفيدا والعمل به ممكنا وجب مراعاته والمخالفة فيه توجب الضمان."

(8 / 494، كتاب الوديعة، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100164

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں