بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ادارے کی جانب سے دیے گئے پلاٹ کو بیچنے کی نیت کی گزشتہ سالوں کی زکاۃ


سوال

پانچ سال پہلے مجھے ادارے  کی جانب سے پلاٹ ملا ہے, جسے بیچ کر میرا گھر خریدنے کا ارادہ ہے,اب میرے لیے گزشتہ سالوں کی زکاۃ کا کیا حکم ہے?

جواب

اگر ادارے نے آپ کو پلاٹ گفٹ کیا ہے اور آپ کا ارادہ اسے بیچنے کا ہے تو جب وہ پلاٹ بک جائے اور اس رقم پر سال گزر جائے یا اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب ہوں اور زکاۃ کی ادائیگی کا وقت آجائے تو اس رقم پر زکاۃ واجب ہوگی، تاہم سائل کے ذمے اس پلاٹ کی مالیت پر فی الحال اور گزشتہ سالوں کی زکاۃ واجب نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (2 / 273):
"(وما ملكه بصنعه كهبة أو وصية أو نكاح أو خلع أو صلح من قود) قيد بالقود لأن العبد للتجارة إذا قتله عبد خطأ ودفع به كان المدفوع للتجارة خانية وكذا كل ما قوبض به مال التجارة فإنه يكون لها بلا نية كما مر (ونواه لها كان له عند الثاني والأصح) أنه (لا) يكون لها، بحر عن البدائع. وفي أول الأشباه: ولو قارنت النية ما ليس بدل مال بمال لا تصح على الصحيح". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں