بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رفاہی اداروں / خیراتی ہسپتالوں کو زکاۃ دینا


سوال

 کیا مندرجہ ذیل اداروں کو  زکوۃ دی جاسکتی ہے: انڈس ہسپتال کراچی، ایدھی ویلفئر سینٹر،  سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن، دارالعلوم نیویارک، شوکت خانم ہسپتال۔ اگر نہیں دی جاسکتی تو اس صورت میں جو گزشتہ سالوں میں زکوۃ ادا کی اس کی کیا صورت ہوگی؟

جواب

زکاۃ ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے،  لہٰذا جو ادارہ یا ہسپتال کسی مسلمان  غیر ہاشمی (سید یا عباسی وغیرہ)، مستحقِ زکاۃ  کو زکاۃ کا مالک بناکر زکاۃ اسے دیتا ہواس ادارے / ہسپتال کو زکاۃ دینا درست ہے، اور جو ادارہ / ہسپتال اس کا اہتمام نہ کرتاہو  اسے زکاۃ دینا درست نہیں ہے۔ اور جہاں شبہ ہو وہاں زکاۃ دینے کی بجائےخود مستحق تلاش کرکےاسے  یا کسی مستند دینی ادارے کو زکاۃ دی جائے،مذکورہ ضابطے کی روشنی میں اداروں کا نظام دیکھ کر زکاۃ دینے کے جواز یا عدمِ جواز کا فیصلہ کیا جاسکتاہے۔

زکات کے مستحق سے مراد وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں بنیادی ضرورت اور واجب الادا قرض و اخراجات منہا کرنے کے بعد  استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ:  یہ بات ذہن نشین رہے کہ کسی مخصوص ادارے یا شخصیت سے متعلق ہمارے ہاں سے اصولی طور پر فتویٰ جاری نہیں کیا جاتا،  اس لیے سائلین کو چاہیے کہ وہ کسی ادارے یا شخص کا نام لیے بغیر واقعی صورتِ حال، پیش آمدہ مسئلہ اور عمومی انداز میں نظریات بیان کرکے سوال ارسال کریں۔


فتوی نمبر : 144110200177

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں