بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ادارہ کے قوانین کی پاسداری کا حکم


سوال

اسکول کے ہیڈ کا حکم ہے کہ کسی بھی طالب علم کو پانی پینے جانے سے پہلے اجازت نامہ لینا ضروری ہوگا، اور اجازت نامہ  لے کے ایک وقت میں صرف  دو ہی بچے پانی پینے جا سکتے ہیں،  اب جب کہ بچے شرارت کرتے ہوئے، ہجوم بنا کر  بے قابو ہو کے باہر دوڑتے ہیں  کہ استاد اس وقت بے بس  ہوجائے، اور ایک پاس پر دو بچے بھیجنے کے حکم پر عمل نہ کراسکتا ہو، یعنی صورتِ حال قابو سے باہر ہو، تو اس صورت میں استاذ کے لیے کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں معلم کو چاہیے کہ طلبہ کی ذہن سازی کرے، اور ان کے مزاج میں نظم و ضبط کی پاسداری پیدا کرنے کی کوشش کرے،  اور ادارے کے ضوابط کی پاسداری کی عادت پیدا کروائے، اس لیے کہ اگر دوران  تعلیم نظم و ضبط کی پاسداری کی عادت نہیں ڈالی جائے گی تو تعلیم سے فراغت کے بعد بھی قوانین کی پاسداری کی عادت پیدا نہیں ہوگی، جوکہ  معاشرہ میں  بگاڑ کا باعث بنے گا، لہذا جن مسائل و دشواری کا معلم  کو  سامنا کرنا پڑ رہا ہو، اس کے حوالے سے ہیڈ سے مشورہ کرلیا جائے، اور ان کے مشورہ کے مطابق تدابیر   اختیار کی جائیں۔

رد المحتار على الدر المختار میں ہے:

"وفي شرح الْجواهر: تجب إطاعته فيم أَباحه الشرع، وهو ما يعود نفعه على العامة، وقد نصوا في الجهاد على امتثال أمره في غير معصية."

( كتاب الأشربة، ٦ / ٤٦٠، ط: دار الفكر)

احكام القرآن لظفر احمد عثماني میں ہے:

"و هذا الحكم اي وجوب طاعة الامير يختص بما اذا لم يخالف امره الشرع، يدل عليه سياق الآية فإن الله تعالي امر الناس بطاعة اولي الأمر بعد ما أمرهم بالعدل، في الحكم تنبيها علي أن طاعتهم واجبة ماداموا علي العمل."

(طاعة الأمير فيما لا يخالف الشرع، النساء: ٥٩، ٢ / ٢٩١ - ٢٩٢، ط: ادارة القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں