بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ida app کا حکم


سوال

ida ایپ پر انویسٹ کرکے پیسہ کمانا کیسا ہے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ ایپ سے کمائی کرنا درج ذیل  مفاسد کی وجہ سے ناجائز ہے ۔

  1. مذکورہ ایپ کی جانب سے روزانہ کلک کرنے کے لیے جو ٹاسک ملتا ہے اور اس پر کلک کرنے پر بطور معاوضہ پیسہ دیا جاتا ہے یہ بظاہر اجارہ کا معاملہ ہے ؛لیکن اس میں یہ خرابی ہے کہ شرعاً  اجارہ میں اجیر  سے کوئی معاوضہ نہیں لیا جاتا بلکہ اجیر کو اس کے عمل پر محنتانہ دیا جاتا ہے ،جب کہ مذکورہ ایپ  میں اجیر کو پہلے رقم پیش کرنی ہوتی ہے اور اس پر اس کو ٹاسک ملتا ہے ،مزید یہ کہ ٹاسک پر کلک کرنا فی  نفسہ کوئی مفید عمل نہیں ،جس پر اجارہ کو درست کہا جا سکے ۔
  2. مذکورہ ایپ میں اگر آپ کی لنک سے کوئی جوائنٹ ہوتا ہے تو اس پر کمیشن ملتا ہے اس میں بھی کمیشن بغیر کسی عمل کے ملتا ہے اور بغیر کسی عمل کے پیسہ ملنا شرعاً درست نہیں۔

تفسیر بغوی میں ہے :

"قوله تعالى: يا أيها الذين آمنوا لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل يعني بالحرام، ‌بالربا ‌والقمار والغصب والسرقة والخيانة ونحوها، وقيل: هو العقود الفاسدة إلا أن تكون تجارة".

(ج:1،ص:602،داراحیاء التراث العربی)

فتاوی شامی میں ہے :

"‌والأجرة ‌إنما ‌تكون ‌في ‌مقابلة ‌العمل".

(باب المہر،ج:3،ص:156،سعید)

حدیث میں ہے :

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أيُّ الكسب أطيب؟قال: "عمل الرجل بيده، وكلّ بيعٍ مبرورٍ".

(شعب الایمان،باب التوکل باللہ عزوجل ،ج:2،ص:434،مکتبۃ الرشد)

الکاشف عن حقائق السنن میں ہے :

"قوله: (مبرور)) أي مقبول في الشرع بأن لا يكون فاسدًا، أو عند الله بأن يكون مثابًا به".

(کتاب البیوع،باب الکسب وطلب الحلال،ج:7،ص:2112،مکتبۃ نزار)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں