بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ابتہاج‘‘ نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم


سوال

میرا ایک بیٹا ہے جس کی عمر تین سال ہے،  اس کا نام میں نے  "ابتھاج"  رکھا ہے،  جس کا معنی خوشی ہے اور عربی کا نام ہے،  بہت سارے لوگوں نے کہا کہ نام اچھا نہیں ہے،  البتہ ایک ڈاکٹر صاحب ہیں جن سے ہمارے بچوں کا علاج ہوتا ہے انہوں نے بھی کہا ہے،  لیکن مجھے بہت مشکل سے یہ نام پسند آیا، لیکن میرا بیٹا کبھی بہت ضد کرتا ہے تو نام کی وجہ تو نہیں ہوگی؟

جواب

’’ابتہاج‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنیٰ خوشی کے آتے ہیں، معنیٰ کے اعتبار سے ’’ابتہاج‘‘ نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس نام کو تبدیل کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔  البتہ نام رکھتے وقت افضل یہ ہے کہ بچوں کے نام  انبیاءِ کرام علیہم السلام یا حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں سے کسی نام پر  رکھے جائیں۔ 

لسان العرب (2/ 216):

"و الابتهاجُ: السُّرور. و بَهَجَني الشيءُ و أَبْهَجَني، وَ هِيَ بالأَلف أَعلى: سَرَّني. و أَبْهَجَت الأَرضُ: بَهُجَ نباتُها. و رجلٌ بَهِجٌ مُبتهج: مسرورٌ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں