بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اباضی فرقہ کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

اباضی مسلک کے امام ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھتے ہیں اور فرض نماز کے اختتام پر دو بار سلام کہنے کی بجائے ایک بار سلام کہتے ہیں،مسلک حنفی کے ماننے والوں کی نماز ان کے پیچھے جائز ہے یا نہیں؟

جواب

فرقہ اباضیہ کے بارے میں علماء محققین کا فیصلہ ہے کہ وہ خوارج کا ایک فرقہ ہے جن کے عقائد قرآن وحدیث اور اہل السنۃ والجماعۃ کے خلاف  ہیں، مثلاً: ان کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن پاک جو اللہ کا کلام ہے، وہ مخلوق ہے ۔  قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا دیدار نہیں ہوگا۔ اسی طرح ان کا عقیدہ ہے کہ ایک مسلمان گناہوں کی وجہ سے جب دوزخ میں جائے گا تو پھر وہ دوبارہ جنت میں نہیں جائے گا، اس وجہ سے یہ فرقہ اہل السنۃ والجماعۃ سے خارج ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں حنفی مسلک کے ماننے والوں کے لیےان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔

احسن الفتاویٰ میں ہے:

"عبداللہ بن اباض کی جانب منسوب جو فرقہٴ اباضیہ ہے اورجو خوارج ہی کی شاخ ہے، ان کے عقائد کتابوں میں ملتے ہیں، اگر یہ فرقہ بعینہ وہی ہے یا ان کے عقائد ان کے مطابق ہیں تو ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی؛ اس لیے ان کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔"

(کتاب الایمان و العقائد،ج:1،ص:198،ط:سعید)

" الموسوعۃالمیسرۃ فی الادیان والمذاہب والاحزاب المعاصرۃ"میں ہے:

"‌الإباضية إحدى فرق الخوارج، وتنسب إلى مؤسسها عبد الله بن إباض التميمي، ويدعي أصحابها أنهم ليسوا خوارج وينفون عن أنفسهم هذه النسبة، والحقيقة أنهم ليسوا من غلاة الخوارج كالأزارقة مثلاً، لكنهم يتفقون مع الخوارج في مسائل عديدة منها: أن عبد الله بن إباض يعتبر نفسه امتداداً للمحكمة الأولى من الخوارج، كما يتفقون مع الخوارج في تعطيل الصفات والقول بخلق القرآن وتجويز الخروج على أئمة الجور."

(‌‌الفرق العقائدية في الإسلام،ج:1،ص:58،ط:دار الندوة العالمية)

"الملل و النحل" میں ہے:

"الإباضية:أصحاب عبد الله بن إباض1 الذي خرج في أيام مروان بن محمد، فوجه إليه عبد الله بن محمد بن عطية، فقاتله بتبالة2 وقيل إن عبد الله بن يحيى الإباضي كان رفيقا له في جميع أحواله وأقواله. قال: إن مخالفينا من أهل القبلة كفار غير مشركين، ومناكحتهم جائزة، وموارتهم حلال، وغنمية أموالهم من السلاح والكراع عند الحرب حلال، وما سواه حرام. وحرام قتلهم وسبيهم في السر غيلة، إلا بعد نصب القتال، وإقامة الحجة...."

(‌‌‌‌الباب الأول: المسلمون،الفصل الرابع: الخوارج،ج:1،ص:134،ط:مؤسسة الحلبي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں