بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عباد نام رکھنے کا حکم


سوال

"عباد"  نام رکھنا کیسا ہے اور اس کے معنی کیا ہے؟  نیز رہنمائی فرمائیں  کہ کیا "عباد"  اسلامی نام ہے؟

جواب

"عِبَاد "  (عین پر زیر کے ساتھ، باء کی تشدید کے بغیر )عبد کی جمع ہے، بمعنی بندے ،  غلام ، محکوم اور "الرحمن" اللہ کاصفاتی نام ہے،  بمعنی بڑامہربان ، زبردست رحمت والا،لہذا عباد الرحمن کا معنی ہے: رحمن کے بندے۔

"عَبَّاد" (عین کے زبر، باء مشدد کے زبر ساتھ) ہو تو اس کا معنیٰ آتا ہے، بہت زیادہ عبادت گزار۔اور اس کے ساتھ اللہ کے نام  "الرحمٰن" کی اضافت بھی کر سکتے ہیں، معنیٰ ہوگا: رحمٰن کا بہت زیادہ عبادت گزار بندہ۔

صرف لفظِ  "عباد"    (عین کے نیچے زیر اور باء پر تشدید کے بغیر یعنی عِبَاد اور عین پر زبر اور باء پر تشدید کے ساتھ یعنی عَبَّاد، دونوں طرح) کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کانام ہے؛ لہٰذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نسبت سے "عباد" نام رکھنا درست  اور باعثِ برکت ہے، اور یہ اسلامی نام ہے،  نیز "عَبَّادُ الرحمٰن" یا "عِبَادُ الرحمٰن" نام رکھنا بھی درست ہے۔

أسد الغابة ط العلمية (3 / 157):

"قلت: وقيل فيه: عباد، بفتح العين، وبغير هاء في آخره."

المحكم والمحيط الأعظم (2 / 28):

"وأعْبُدٌ ومَعْبَدٌ وعَبِيدَة وعَبْد وعُبادةُ وعَبَّادٌ وعَبْدِيدٌ وعِبْدَانُ وعَبْدَة وعَبَدَة: أسماءٌ."

الإصابة في تمييز الصحابة (3 / 495):

"ذكر من اسمه عبّاد بفتح أوله والتشديد."

"4471- عبّاد بن أخضر ."

الإصابة في تمييز الصحابة (3 / 498):

"4478- عبّاد :

بن خالد الغفاريّ.

ذكره المستغفريّ، وقال إنه من أهل الصفة «2» ، ويقال فيه عباد، بكسر المهملة والتخفيف، كذا ضبطه ابن عبد البر."

الإصابة في تمييز الصحابة (3 / 504):

"ذكر من اسمه عباد، بكسر أوله والتخفيف."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں