بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آپﷺ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو قبیلہ ہذیل کی طرف کیوں بھیجا تھا؟


سوال

آپﷺ نے عمرو بن العاص کو "قبیلہ  ھذیل " کی طرف کیوں بھیجا تھا؟ 

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو سن آٹھ ہجری میں، ماہِ رمضان میں "قبیلہ ہذیل"  کے بت "سواع"  کو توڑنے کے لیے بھیجا تھا، وہ فرماتے ہیں کہ جب میں وہاں پہنچا تو ایک مجاور سے ملاقات ہوئی،  اُس نے پوچھا: کس مقصد کے لیے آئے ہو؟  میں نے بتایا کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بت کو گرانے کا حکم فرمایا ہے،  وہ   کہنے لگا کہ  تم اس پر قادر نہیں،  میں نے وجہ پوچھی  تو وہ کہنے لگا کہ  یہ محفوظ ہے،  میں نے کہا تو اب تک باطل پر ہی ہے؟  کیا یہ بت دیکھتا سنتا ہے؟پھر آگے بڑھے اور  اس بت کو توڑ ڈالا، پھر  اپنے ساتھیوں کو  کہا کہ اس کے خزانے کی کوٹھڑی کو منہدم کر دیں، وہ خالی  تھی، پھر  اس مجاور سے  کہا کہ  اب تیری کیا رائے ہے؟  تو وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔

الطبقات الكبرى (2/ 146):

"(سرية عمرو بن العاص إلى سواع)

ثم سرية عمرو بن العاص إلى سواع في شهر رمضان سنة ثمان من مهاجر رسول الله صلى الله عليه و سلم قالوا: بعث النبي صلى الله عليه و سلم حين فتح مكة عمرو بن العاص إلى سواع صنم هذيل ليهدمه، قال عمرو: فانتهيت إليه وعنده السادن، فقال: ما تريد؟ قلت: أمرني رسول الله صلى الله عليه و سلم أن أهدمه، قال: لاتقدر على ذلك، قلت: لم؟ قال: تمنع، قلت: حتى الآن أنت في الباطل! ويحك، وهل يسمع أو يبصر؟! قال: فدنوت منه فكسرته، وأمرت أصحابي فهدموا بيت خزانته، فلم يجدوا فيه شيئًا، ثم قلت للسادن: كيف رأيت؟ قال: أسلمت لله."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں