بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بوس و کنار سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟


سوال

ایک آدمی نے ایک لڑکی سے بوس کنار کیا اور دخول کے بغیر یعنی کپڑوں سمیت اس کے ساتھ اس طرح اختلاط کیا کہ مرد کا انزال ہو گیا، لیکن دخول نہیں کیا، کپڑے نہیں اتارے، اور یہ صورتِ  حال صرف ایک دفعہ پیش آئی، اس کے بعد وہ مرد لڑکی کے بارے  میں تائب ہو گیا ۔اب اس مرد کا اس لڑکی کی مطلقہ  یا بیوہ  ماں سے نکاح درست ہو گا یا نہیں ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب مذکورہ مرد  نے شہوت  کے   ساتھ  مذکورہ لڑکی سے بوس و کنار   کیااور اسی  اختلاط میں  دخول کے بغیر انزال بھی ہوگیا،یعنی یہ بوس و کنار اور انزال ایک ہی ساتھ پیش آیا ہے، تو اس سے حرمتِ  مصاہرت ثابت نہیں ہوگی؛ لہذا مذکورہ  مرد کے لیے اس لڑکی  کی (بیوہ یا مطلقہ)  والدہ سے نکاح کرنا جائز ہے۔

البتہ  مذکورہ شخص کا یہ عمل سخت گناہ  ہے، صدقِ  دل سے اپنے اس فعل پر اللہ کے حضور توبہ واستغفار کرناچا ہیے۔اور آئندہ اس عمل اور اس کے اسباب سے بھی اپنے آپ کو بچانا لازم ہے۔

االدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (3 / 33):

" لايشترط في النظر للفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به یفتى."

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (3 / 33):

"قوله: (فلا حرمة) لأنه بالإنزال تبين أنه غير مفض إلى الوطء، هداية، قال في العناية: ومعنى قولهم: إنه لايوجب الحرمة بالإنزال أن الحرمة عند ابتداء المس بشهوة كان حكمها موقوفًا إلى أن يتبين بالإنزال فإن أنزل لم تثبت وإلا ثبت لا أنها تثبت بالمس ثم بالإنزال تسقط لأن حرمة المصاهرة إذا ثبتت لاتسقط أبدًا."

فقط والله  اعلم


فتوی نمبر : 144210201288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں