بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہوا نکلنے کے شبہ سے وضو ٹوٹنے کا حکم


سوال

میں جب بھی نماز کے  لیے وضو کرتا ہوں تو  ایسا لگتا ہے کہ ہوا خارج ہونے کی  وجه  سے  وضو ٹوٹ گیا ہے ، لیکن ہوا خارج ہو نے کا یقین نہیں آتا،  تو ابہام پیدا ہو جاتا ہے کہ آیا وضو ہے یا ٹوٹ گیا ہے؟  نماز کے درمیان بھی وضو ٹوٹنے کا شک پڑتا ہے اور اکثر اسی شک کے زیرِ اثرفرض کے بعد سنتیں چھوٹ جاتی ہیں،  نماز کے دوران ایسے خیالات آتے ہیں جو نہیں آنے چاہییں،  ایسا لگتا ہے کہ اللہ عزوجل میرے سے ناراض ہو گئے ہیں!

جواب

شک  وہم اوروسوسہ کے مرض میں عمومًا شیطانی اثرات کا عمل دخل ہوتا ہے؛ تاکہ مؤمن آدمی تسلی سے پاکی حاصل نہ کرسکے اور اس ناپاکی کے وسوسے سے اس کی عبادات متاثر ہوجائیں، رسول اکرم ﷺ نے ایسے شیطانی  وسوسوں  کے  مطابق  عمل  کرنے  سے  منع  فرمایا  ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے کہ آپ ﷺ  نے فرمایا:  وضو کے  لیے ایک  شیطان ہے جس کا نام  "ولہان"  ہے؛  لہذا تم پانی کے وسوسوں سے بچو۔

بصورتِ مسئولہ  ہوا کے خارج ہونے کے محض وسوسے اور  وہم  کے آنے سے وضو نہیں ٹوٹتا،  جب تک  ہوا  نکلنے کا یقین نہ ہو، لہذا ان وسوسوں کے آنے کے وقت مذکورہ  وسوسوں کی طرف توجہ بالکل نہ دی جائے، آپﷺ نے  ایسے وسوسوں کے آنے کے وقت یہ حکم دیا ہے کہ ان شیطانی وسوسوں کی طرف توجہ نہ دی جائے، بلکہ اپنی عبادت کی طرف توجہ دی جائے، ایسے عمل کرنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ شیطان بھی مایوس ہوجائےگا اور وہ  پیچھا چھوڑ دے گا۔ 

سنن ابن ماجه میں ہے:

"عن أبي بن كعب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن للوضوء شيطانًا يقال له: "ولهان"، فاتقوا وسواس الماء»".

(باب ماجاء فى الوضوء مرة ومرتين، ج:1، ص:146، ط:دارإحياء كتب العربية)

صحيح البخاري  میں ہے:

"عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلُ الَّذِي يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَجِدُ الشَّيْءَ فِي الصَّلاَةِ؟ فَقَالَ: «لاَيَنْفَتِلْ - أَوْ لاَيَنْصَرِفْ - حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا»."

(باب من لايتوضؤ من الشك حتى يستيقن، ج:1، ص:39، رقم الحديث:137، ط:دارطوق النجاة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212201451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں