بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

حضور کا سب سے طویل وعظ


سوال

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے طویل وعظ کس موقع پر فرمایا؟

جواب

واضح رہے کہ "صحيح مسلم"،"مسند أحمد"، " المعجم الكبير للطبراني"ودیگر کتبِ حدیث میں ایک   روز  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا فجر کی نماز کے بعد سے  غروبِ آفتاب  تک وعظ فرمانا مذکور ہے ، جس     میں صرف ظہر اور عصر کی نماز کی ادائیگی  کے لیے آپ نے  وعظ موقوف فرمایا  تھا،   اس موقع پر آپ نے دنیا میں   جو کچھ ہوچکا  اور قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے ان سب باتوں  کے بارے میں     آگاہ فرمایا تھا، ایک  د  ن کے اکثر حصہ میں ہی سہی،  قيامت تك پیش آنے والی تمام باتوں کی تفصيل بيان كرنا(خواه اجمالاً هو يا تفصيلاً)  آپ کا  معجزہ ہی تھا، اسی لیے بعض محدثین کرام (جیسے علامہ خطیب تبریزی رحمہ اللہ )نے اس روایت کو"باب في المعجزات" میں ذکر کیا ہے۔تاہم  روایت میں اس کی صراحت  مذکور نہیں ہے کہ آپ نے یہ طویل وعظ کس موقع پر فرمایاتھا اور نہ ہی شارحینِ حدیث نے  اس بارے میں کوئی وضاحت ذكر  کی ہے   اس لیے اس کی تعیین نہیں  کی جاسکتی ۔"صحيح مسلم" کی حدیث میں کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"حدّثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي وحجاج بن الشاعر جميعاً عن أبي عاصمٍ، قال حجاج: حدّثنا أبو عاصم، أخبرنا عَزْرة بن ثابتٍ، أخبرنا عِلْباء بن أحمر، حدّثني أبو زيد -يعني عمرو بن أخطب-، قال: صلّى بنا رسول الله -صلّى الله عليه وسلّم- الفجر، وصعد المنبر فخطبنا حتّى حضرت الظهر، فنزل فصلّى، ثمّ صعد المنبر، فخطبنا حتّى حضرت العصر، ثمّ نزل فصلّى، ثمّ صعد المنبر، فخطبنا حتّى غربت الشمس، فأخبرنا بما كان وبما هو كائن. فأعلمُنا أحفظُنا".

(صحيح مسلم، كتاب الفتن وأشراط الساعة، باب أخبار النبي-صلى الله عليه وسلم- في ما يكون إلى قيام الساعة، رقم:2892، 4/2217، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

ترجمہ:

’’(حضرت) ابو زید عمرو بن اخطب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:(ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی ،پھر منبر پر جلوہ افروز ہو کر ہمیں وعظ فرمانے لگےیہاں تک کہ ظہر کا وقت ہوگیا تو منبر سے اتر  کر آپ نے (ظہر کی ) نماز پڑھائی، پھر ( نماز کے بعد دوبارہ) آپ  منبر  پر   جلوہ افروز ہو ئے اوروعظ فرمانے لگے یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیاتو منبر سے اتر کر آپ نے (عصرکی ) نماز پڑھائی، (نماز سے فارغ  ہو کر) پھر منبر پر  جلوہ  افروز ہوئے اوروعظ فرمانے لگےیہاں  تک کہ سورج غروب ہوگیا(گویا  وعظ کا یہ  سلسلہ فجر کی نماز کے بعد سے شروع ہو کر غروبِ  آفتا ب  پر ختم ہوا )،    (دنیا میں اب تک )جو کچھ ہوچکا اور (قیامت  تک ) جوکچھ ہونے والا ہے ان  سب باتوں   کے بارے میں ہمیں(اس وعظ میں )   آپ نے آگاہ فرمایا۔(یہ روایت  بیان کرنے کے بعد حضرت ابو زید عمرو  بن اخطب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں):(آج) ہمارے درمیان ان تمام باتوں کو سب سے زیادہ جاننے والا   شخص   وہ ہےجو یاد داشت میں دوسروں  سے بڑھ کر ہے‘‘۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507101409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں