بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواریوں کے نام


سوال

مجھے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواریوں کے نام چاہیے اور یہ کہ کتنی سواریاں تھیں؟ کون کون سی تھیں؟  اونٹ کتنے تھے؟ اونٹنیاں کتنی تھیں؟،گھوڑے کتنے تھے؟ بکریاں کتنی تھیں؟ نام کیا تھے؟ راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

آپ  ﷺکی مختلف اوقات میں مختلف سواریاں تھیں، جن کی کچھ تفصیل درج ذیل ہے:

    ایک زمانہ میں آپ کے پاس دس گھوڑے تھے، جس میں سے ”سکب“ نامی گھوڑے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ اُحد میں سوار تھے، ایک گھوڑے کا نام لزاز تھا، جس کو شاہ اسکندریہ مقوقس نے ہدیۃً بھیجا تھا، باقی گھوڑوں کے نام یہ ہیں: ظرب، ورد، ضریس، ملاوح، سبحہ، بجر۔

       تین خچر تھے،  ایک کا نام دُلدل تھا ، جو حبشہ کے بادشاہ نے بھیجا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت علی اور حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہم اس پر سوار ہوتے تھے، ان کے بعد محمد بن حنفیہ کے پاس رہا، دوسرے خچر کا نام فِضّہ تھا ، جس کو صدیقِ اکبر رضی اللہ  عنہ نے ہدیہ کیا تھا، تیسرے کا نام اِیلیہ تھا ، شاہِ ایلہ نے ہدیہ بھیجا تھا۔

       ایک گدھا تھا،  جس کا نام یعفور تھا۔

  سواری کی دو اونٹنیاں تھیں، ایک کا نام قصواء اور دوسری کا نام عضباء تھا، ہجرت کے وقت آپ قصواء پر سوار تھے اورحجۃ الوداع کا خطبہ بھی اسی پر سوار ہوکے دیا تھا۔

زاد المعاد في هدي خير العباد  میں ہے:

"فمن الخيل: السكب. قيل: وهو أول فرس ملكه، وكان اسمه عند الأعرابي الذي اشتراه منه بعشر أواق الضرس، وكان أغر محجلا طلق اليمين كميتا. وقيل كان أدهم.

والمرتجز، وكان أشهب وهو الذي شهد فيه خزيمة بن ثابت. واللحيف، واللزاز، والظرب، وسبحة، والورد. فهذه سبعة متفق عليها،جمعها الإمام أبو عبد الله محمد بن إسحاق بن جماعة الشافعي في بيت فقال:

والخيل سكب لحيف سبحة ظرب ... لزاز مرتجز ورد لها اسرار

أخبرني بذلك عنه ولده الإمام عز الدين عبد العزيز أبو عمرو أعزه الله بطاعته.

وقيل: كانت له أفراس أخر خمسة عشر، ولكن مختلف فيها، وكان دفتا سرجه من ليف.

وكان له من البغال دلدل، وكانت شهباء أهداها له المقوقس. وبغلة أخرى. يقال لها: "فضة". أهداها له فروة الجذامي، وبغلة شهباء أهداها له صاحب أيلة، وأخرى أهداها له صاحب دومة الجندل، وقد قيل: إن النجاشي أهدى له بغلة فكان يركبها.

ومن الحمير عفير وكان أشهب، أهداه له المقوقس ملك القبط، وحمار آخر أهداه له فروة الجذامي. وذكر أن سعد بن عبادة أعطى النبي صلى الله عليه وسلم حمارا فركبه.

ومن الإبل القصواء، قيل: وهي التي هاجر عليها، والعضباء، والجدعاء، ولم يكن بهما عضب ولا جدع، وإنما سميتا بذلك، وقيل: كان بأذنها عضب فسميت به، وهل العضباء والجدعاء واحدة، أو اثنتان؟ فيه خلاف، والعضباء هي التي كانت لا تسبق، ثم جاء أعرابي على قعود فسبقها، فشق ذلك على المسلمين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ( «إن حقا على الله ألا يرفع من الدنيا شيئا إلا وضعه» ) وغنم صلى الله عليه وسلم يوم بدر جملا مهريا لأبي جهل في أنفه برة من فضة، فأهداه يوم الحديبية ليغيظ به المشركين.

وكانت له خمس وأربعون لقحة، وكانت له مهرية أرسل بها إليه سعد بن عبادة من نعم بني عقيل.

وكانت له مائة شاة وكان لا يريد أن تزيد، كلما ولد له الراعي بهمة، ذبح مكانها شاة، وكانت له سبع أعنز منائح ترعاهن أم أيمن".

(فصل في دوابه صلى الله عليه وسلم، ج:1، ص:128، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں