قربانی حضورِ اکرم صلی ا للہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے کی جائے تو کیا وہ سارا حصہ غریبوں میں دیا جاتا ہے؟
اگر کوئی شخص رسول اللہ ﷺ کی طرف سے قربانی کرے تو اس کا سارا گوشت غریبوں میں تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ عام قربانی کی طرح اس میں سے خود بھی کھا سکتا ہے اور افضل طریقہ یہ ہے کہ اس میں سے ایک حصہ غرباء میں دے دے اور ایک حصہ رشتہ داروں میں دے دے اور ایک حصہ خود رکھے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(6/ 335):
(قوله: وعن ميت) أي لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل؛ لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت.
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200739
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن