بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی تاریخ ولادت اور وفات


سوال

حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی تاریخ ولادت اور تاریخ وفات کیا ہے؟

جواب

حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی تاریخِ ولادت میں مختلف اقوال ہیں؛ 8 ربیع الاول کا قول راجح ہے، ایک قول 12 ربیع الاول کا بھی ہے جو کہ عوام میں مشہور ہے۔

اسی طرح تاریخِ وفات میں بھی اختلاف ہے، محدثین و مؤرخین کا اتفاق ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات بروز پیر ہوئی ہے، اور وفات کا مہینہ ربیع الاول تھا، البتہ  تاریخ کی تعیین کے بارے میں مختلف اقوال منقول ہیں، جن میں زیادہ مشہور قول 12 ربیع الاول کا ہے۔ تاہم یہ قول محلِ اشکال ہے۔ محققین کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تاریخ وفات 2 ربیع الاول ہے، اگرچہ اس میں 7 اور 8 کے اقوال بھی ملتے ہیں، اور 12 ربیع الاول کا قول علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے۔ لیکن اس میں سے 2 ربیع الاول کا قول راجح ہے۔

واضح رہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے یوم ولادت کو عید کے طور پر منانا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور تبع تابعین کے دور میں کہیں مذکور نہیں ہے،  اور نہ ہی کسی شرعی دلیل سے ثابت ہے؛ اس لیے علماءِ حق بطورِ عید یومِ ولادت منانے کو دینِ اسلام  میں اضافہ اور بدعت کہتے ہیں۔ مسلمانوں میں اس کا رواج صدیوں بعد ہوا اور ہند و پاک میں تو میلاد منانے اور جلسہ و جلوس نکالنے کی بدعات گزشتہ صدی ہی کی ایجاد ہیں۔

المدخل میں ہے: 

’’و من جملة ما أحدثوه من البدع مع اعتقادهم أن ذلك من أكبر العبادات و إظهار شرائع یفعلونه في شهر ربیع الأول من المولد، و قد احتوی علی بدع و محرمات جملة، الخ.‘‘ (المدخل 3/ 2)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144302200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں