بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضورعلیہ السلام کے اتباع کی نیت سے گھر کے چھوٹے موٹے کام کرنا


سوال

گھر میں اپنے چھوٹے چھوٹے کام اس نیت سے خود کرنا کہ نبی کریم صلی الله عليہ  وسلم بھی اپنے کام خود کرتے تھے، کیا اس سے  ثواب ملے گا یا نہیں ؟

جواب

محسنِ انسانیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کو اللہ تعالی نے انسانوں کی ہدایت کے لیے مبعوث فرمایا، اور آپ کی اطاعت کو ہی اپنی اطاعت و باعثِ نجات بنایا، ہر مسلمان کے لیے حضور علیہ السلام کی سیرت میں   زندگی کے قیمتی لمحات گزارنے کا بہترین نمونہ ہے، چاہے وہ اخلاقیات کے باب سے ہو، یا معاشرت وعبادات ومعاملات کی قبیل سے ہو، ہرشعبہ سے منسلک آپ کی سیرت قابلِ اتباع وباعثِ نجات ہے۔

رحمتِ عالم،محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی گھریلو  زندگی کے ایک شعبہ سے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:"کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  خود جوتے کا تسمہ لگاتے، اور خود ہی کپڑے سیتے۔" لہذا اگر کوئی حضور علیہ السلام کی اتباع کی نیت سے گھریلوں چھوٹے موٹے  کام خود کرے، تو اس کے لیے باعثِ اجروثواب ہے۔

ملاعلی قاری رحمہ اللہ نےمشکاۃ کی شرح مرقاۃ میں  لکھاہے:

"(وعن عائشة قالت: كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يخصف) : بكسر الصاد أي: يخرز ويرقع، وفي شرح السنة أي: يطبق طاقة على طاقة، وأصل الخصف الضم والجمع، ومنه قوله تعالى: {يخصفان عليهما من ورق الجنة} [الأعراف: 22] أي يطبقان ورقة ورقة على بدنهما. (ويخيط) : بكسر الخاء ثوبه، (ويعمل في بيته كما يعمل أحدكم في بيته) ، تعميم بعد تخصيص. وفي الجامع برواية أحمد، عن عائشة: كان يخيط ثوبه، ويخصف نعله، ويعمل ما يعمل الرجال في بيوتهم. (وقالت: كان بشرا من البشر، يفلي ثوبه) ، بكسر اللام أي: ينظر في الثوب هل فيه شيء من القمل؟ وهو لا ينافي ما روي: من أن القمل لم يكن يؤذيه. وقال شارح أي: يلتقط القمل (ويحلب شاته) ، بضم اللام (ويخدم نفسه) . بضم الدال ويكسر وهو تعميم وتتميم."

(كتاب الفضائل، باب في أخلاقه وشمائله صلى الله عليه وسلم،٣٧١٧/٩،ط:دار الفكر)

اللہ تعالی کافرمان ہے:

"{‌لَقَدْ ‌كَانَ ‌لَكُمْ ‌فِي ‌رَسُولِ ‌اللّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ}." (سورۃ الاحزاب : ۲۱) 

ترجمہ:"تمہا رے لیے رسول اللہ(  صلی اللہ علیہ وسلم  کی سیرت) میں عمدہ نمونہ موجود ہے۔"

تفسیرِ عثمانی میں علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ نےمذکورہ آیت  کی ذیل لکھاہے:

" جو لوگ اللہ سے ملنے اور آخرت کا ثواب حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں اور کثرت سے خدا کو یاد کرتے ہیں ان کے لیےرسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذات منبع البرکات بہترین نمونہ ہے، چاہیے کہ ہر معاملہ، ہر ایک حرکت وسکون اور نشست وبرخاست میں ان کے نقشِ قدم پر چلیں اور ہمت واستقلال وغیرہ میں ان کی چال سیکھیں۔  "

         (عثمانی ص:123ج:3، ط:دار الاشاعت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505101492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں