درج ذیل روایت کی تحقیق مطلوب ہے :
"ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کسی سفر پر تشریف لے گئے۔ واپس آئے تو دیکھا کہ آپ صلي اللہ علیہ وسلم کی زوجہ رضی اللہ عنہا نے مکان کے باہر کا فرش جو کچی زمین کا تھا ، پکا کروا دیا ہے۔ آپ ﷺ نے اس عمل پر ناگواری کا اظہار فرمایا"۔
یہ روایت یا اس سے ملتی جلتی کوئی روایت ہو تو ازراہ کرام مطلع فرمادیں۔
سوال میں مذکور روایت کافی تلاش کے باوجود ہمیں کسی معتبر کتاب میں نہیں ملی۔ البتہ اس سے ملتی جلتي ایک اور روایت سنن أبي داود،سنن ابن ماجه اور مسند أحمد میں موجود ہے، لیکن وہ روایت رسول اللہ ﷺ کے مکان کے بارے میں نہیں ہے، نیز اس میں فرش پختہ کرنے کا ذکر نہیں ہے، بلکہ اونچا و پختہ مکان بنانے کا ذکر ہے۔
سنن أبی داؤد میں ہے:
"حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا عثمان بن حكيم، أخبرني إبراهيم بن محمد بن حاطب القرشي، عن أبي طلحة الأسدي عن أنس بن مالك: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج فرأى قبة مشرفة، فقال" ما هذه؟ قال له أصحابه: هذا لفلان رجل من الأنصار، قال: فسكت وحملها في نفسه، حتى جاء صاحبها رسول الله صلى الله عليه يسلم عليه في الناس، أعرض عنه، صنع ذلك مرارا، حتى عرف الرجل الغضب فيه، والإعراض عنه، فشكا ذلك إلى أصحابه، فقال: والله إني لأنكر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: خرج فرأى قبتك، قال: فرجع الرجل إلى قبته فهدمها، حتى سواها بالأرض، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فلم يرها، قال: ما فعلت القبة؟، قالوا: شكا إلينا صاحبها إعراضك عنه، فأخبرناه، فهدمها، فقال: أما إن كا بناء وبال على صاحبه إلا ما لا، إلا ما يعنى ما لابد منه."
ترجمہ:
"حضرت انس رضی اللہ تعالي عنہ سے روایت ہےکہ آپ صلي اللہ علیہ وسلم نکلے تو آپ نے ایک اونچا قبہ دیکھا، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو آپ کو آپ کے اصحاب نے بتایا کہ یہ انصار کے فلاں آدمی کا ہے، تو آپ خاموش ہوگئے اور اس بات کو اپنے دل میں چھپائے رکھا، حتي کہ جب اس قبہ کا مالک رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم کے پاس لوگوں میں سلام کے لیے آیا،تو آپ نے اس سے منہ موڑ لیا، آپ نے کئی دفعہ ایسا کیا، جس بنا پر اس شخص نے آپ کے غضب و غصہ، اور آپ کے اعراض کو محسوس کیا، تو اس نے اس کی وجہ آپ کے دیگر اصحاب سے معلوم کرنے کی کوشش کی، اور کہا: اللہ کی قسم میں تو رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم کو اجنبی سا پاتا ہوں، تو انہوں نے کہا: حضور صلي اللہ علیہ وسلم نکلےاور انہوں نے تیرا قبہ دیکھا۔پس وہ شخص اپنے قبہ کے پاس لوٹا، اور اس کو گرا کر زمین کے ساتھ برابر کردیا،پھر ایک دن رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم نکلے تو دیکھا کہ وہ قبہ وہاں موجود نہیں، آپ نے دریافت کیا کہ قبہ کو کیا ہوا؟ تو صحابہ نے جواب دیا :قبہ والے نے ہم سے آپ کے اعراض اور منہ موڑنے کی وجہ پوچھی، تو ہم نے اس کو وہ وجہ بیان کردی، تو اس نے اس قبہ کو گرادیا، پس آپ صلي اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: توجہ سے سن لو! ہر عمارت اس کے مالک پر وبال ہے، مگر جس سے نہ ہو، مگر جس سے نہ ہو، یعني جس سے کےبغیر کو ئی چارہ نہ ہو۔ "
(سنن ابي داود، كتاب الأدب ، باب ما جاء في البناء، ج: 2، ص: 1407، رقم: 5237، ط: البشرى)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144502101427
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن