بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ نسب یاد کرنے کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماءکرام ومفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عالم صاحب بیان فرماتے تھے،انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ  نسب یاد کرنا ہر مسلمان پر ضروری ہے، یہ بات کہاں تک درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں   حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب یاد کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ کوئی یاد کرے تو   بہتر  ہے نہ یاد کرے تو کوئی حرج نہیں ہے، البتہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اتنا جاننا ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔

فیض الباری میں ہے:

"قال العلماء: إن حفظ نسبه صلى الله عليه وسلم إلى ثلاثة آباء فرض على كل مسلم، حتى أكفروا من لم يحفظه، وهو مبالغة عندي. نعم يجب بقدر ما تحصل به المعرفة التامة. والفقهاء وإن ذكروا في الدعوى أنه يشترط للتعريف بيان النسب، ولكنه عندي فيما لم يكن الرجل معروفا، لا يعرف إلا بالآباء، أما إذا كان معروفا، تعرفه الغبراء والخضراء، ففي ذكر اسمه كفاية عن بيان نسبه. ومع ذلك الأولى أن يحفظ ثلاثة، أو أربعة من أجداده صلى الله عليه وسلم فإن حفظ كلهم، فهو أجود وأجود."

(کتاب مناقب الانصار، باب مبعث النبی ﷺ،ج4،ص519،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں