بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حديث حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں


سوال

حسین مُجھ سے ہے اور میں حسین سے ہو ں۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟

جواب

یہ حدیث سنداً صحیح ہے،سنن ترمذی میں ہے:

"عن يعلى بن مرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «حسين مني وأنا من حسين، أحب الله من أحب حسينا، حسين سبط من الأسباط». هذا حديث حسن."

ترجمہ:حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، جو حسین سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے، حسین میری  نسلوں میں سے ایک نسل ہے۔ یہ  حديث حسن  ہے۔

(سنن الترمذي، ابواب المناقب، (5/ 658 و659) برقم (3775)، ط/ شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي مصر)

حكم حديث  :

(1) امام حاكم (المتوفى: 405ھ) رحمہ اللہ  فرماتے ہیں :

"هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه.

تعليق الذهبي قي التلخيص: صحيح." 

یعنی  یہ حديث صحیح الاسناد ہے ، لیکن صحیحین میں ذکر نہیں ہوئی ہے۔

علامہ  ذہبی  (المتوفى: 748ھ)رحمہ اللہ  نے تلخیص میں اسے صحیح کہا ہے ۔

(المستدرک علي الصحیحین للحاکم مع تعلیقات الذھبی فی التلخیص، أول فضائل أبي عبد الله الحسين بن علي الشهيد رضي الله عنهما ابن فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه و سلم و على آله، (3/ 177) ، ط/ دار المعرفة  بيروت)

(2) علامہ  هيثمي (المتوفى: 807ھ)  رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

"رواه الترمذي باختصار ذكر الحسن.رواه الطبراني، وإسناده حسن."

یعنی اس روایت کو ترمذی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے ، البتہ حسن رضی اللہ عنہ کے  ذکرکے بغیر روایت کیا ہے، اور اسے طبرانی رحمہ اللہ نےبھی  روایت کیا ہے ، اور اس کی سند حسن ہے۔ 

(مجمع الزوائد، باب فيما اشترك فيه الحسن والحسين رضي الله عنهما من الفضل،(9/ 181) برقم (1507)،ط/ مكتبة القدسي، القاهرة)

(3) علامہ  بوصیری (المتوفى: 840 ھـ ) رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

"هذا إسناد حسن، رجاله ثقات."

يعنی  یہ سند حسن ہے ، اور اس کے رجال ثقہ ہیں۔

(مصباح الزجاجة في زوائد ابن ماجه، باب فضل الحسن والحسين رضي الله تعالى عنهما، (1/ 21) برقم (53)، ط/دار العربية بيروت)

مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ بعض ائمہ محدثین نے  اس حدیث کی تصحیح کی ہے، یعنی اسےصحیحقرار ددیا ہے،اور  امام ترمذی رحمہ اللہ سمیت بعض محدثین   نے اسے حسن قرار دیا ہے۔  اورحدیثِ حسن بھی حدیثِ صحیح کی طرح  قابل ِ استدلال  اور قابلِ بیان ہوتی ہے۔ 

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144201200501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں