بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمت رضاعت کا تعلق صرف دودھ پینے والے کے ساتھ ہوتا ہے


سوال

میری چار بیٹیاں ہیں اُن میں سے ایک بیٹی کے بڑے بیٹے کو اُس کی نانی ( میر ی گھروالی) نے دودھ پلایا ہے، اب جو میری دیگر تین بیٹیوں کی بیٹیاں ہیں اُن کا تو اس لڑکے (جس کو میری گھر والی نے دودھ پلایا ہے) کے ساتھ نکاح نہیں ہوسکتا؛ کیوں کہ یہ لڑکا  تواُن کا ماموں ہے، لیکن کیااِس لڑکے کے جو دوسرے بھائی اور بہنیں ہیں ( جن کو میری گھر والی نے دودھ نہیں پلایاہے)، اُن  کا نکاح میری دیگر تین بیٹیوں کے بچوں یا بچیوں کے ساتھ ہوسکتاہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  سائل کی اہلیہ نے اپنی بیٹی کے بڑے بیٹے کو مدّتِ رضاعت (ڈھائی سال کی عمر کے اندر) میں  دودھ پلایا ہے، تو اب صرف دودھ پینے والےلڑکےپر سائل کی دیگر بیٹیوں کی اولادکے ساتھ نکاح  جائز نہیں، کیوں کہ یہ لڑکا اُن کارضاعی ماموں ہے، لیکن دودھ پینے والے لڑکے کے بہن یابھائیوں کےساتھ  سائل کی دیگر بیٹیوں کی اولاد سے نکاح کرنا جائز ہے،اس لیے دودھ پینے والے لڑکے کی بہن بھائی اور سائل کی دیگر بیٹیوں کی  اولا د کا رشتہ  آپس میں صرف خالہ زاد  کا ہے، اور خالہ زاد کا آپس میں نکاح جائز ہے۔

"بدائع الصنائع"  میں ہے:

"أما تفسير الحرمة في جانب المرضعة فهو أن المرضعة تحرم على المرضع؛ لأنها صارت أما له بالرضاع فتحرم عليه لقوله عز وجل {وأمهاتكم اللاتي أرضعنكم}  معطوفا على قوله تعالى {حرمت عليكم أمهاتكم وبناتكم}  سمى سبحانه وتعالى المرضعة أم المرضع وحرمها عليه، وكذا بناتها يحرمن عليه سواء كن من صاحب اللبن أو من غير صاحب اللبن من تقدم منهن ومن تأخر؛ لأنهن أخواته من الرضاعة وقد قال الله عز وجل {وأخواتكم من الرضاعة} أثبت الله تعالى الأخوة بين بنات المرضعة وبين المرضع والحرمة بينهما مطلقا من غير فصل بين أخت وأخت، وكذا بنات بناتها وبنات أبنائها وإن سفلن؛ لأنهن بنات أخ المرضع وأخته من الرضاعة، وهن يحرمن من النسب كذا من الرضاعة."

(كتاب الرضاع، فصل في المحرمات بالرضاع، ج:4، ص:2، ط:رشيدية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وشرعا (مص من ‌ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) فتح وبه يفتى."

(كتاب الرضاع، ج:3،ص:290، ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144403102201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں