بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمت والے مہینوں کے نام اور مقام


سوال

اسلام میں حرمت والے مہینوں کے نام اور ان کی اہمیت کیا ہے؟

جواب

اسلام میں حرمت والے مہینے چار ہیں ، تین مسلسل ذی القعدہ،ذی الحجہ،محرم اور ایک الگ   رجب ہے،ان کی مہینوں کی حرمت حضرت ابراہیم علیہ السلا م کے زمانے سے ہے، عرب کے مشرکین بھی ان کا احترام کیا کرتے تھے ،  ان کی حرمت  کے ایک معنی تو  یہ ہیں کہ ان مہینوں میں قتل وقتال حرام ہے،دوسرا یہ کہ  یہ  مہینے برکت والے اور احترام  والے ہیں ،ان میں عبادات اور طاعات کا ثواب  زیادہ ملتا ہے،اسی طرح نافرمانی پر گناہ بھی زیادہ ہے،ان میں سے پہلاحکم تو شریعتِ اسلام میں منسوخ ہوگیا ہے، البتہ استحباب کے درجہ میں اب بھی یہ حکم باقی ہے کہ  مسلمان ان مہینوں میں قتال کی ابتداء نہ کریں، جوابی  کاروائی کرنے میں  مضائقہ نہیں ،اوردوسرا حکم  ادب و احترام اور ان میں عبادت گزاری کا اہتمام اب بھی  باقی ہے۔(ماخوزاز :معارف القرآن،ج4،ص372،ط؛مکتبہ معارف القرآن)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى: {منها أربعة حرم} وهي التي بينها النبي صلى الله عليه وسلم بأنها ذو القعدة وذو الحجة والمحرم ورجب،، والعرب تقول: ثلاثة سرد وواحد فرد، وإنما سماها حرما لمعنيين: أحدهما: تحريم القتال فيها، وقد كان أهل الجاهلية أيضا يعتقدون تحريم القتال فيها، وقال الله تعالى: {يسألونك عن الشهر الحرام قتال فيه قل قتال فيه كبير} . والثاني: تعظيم انتهاك المحارم فيها بأشد من تعظيمه في غيرها، وتعظيم الطاعات فيها أيضا. وإنما فعل الله تعالى ذلك لما فيه من المصلحة في ترك الظلم فيها لعظم منزلتها في حكم الله والمبادرة إلى الطاعات من الاعتماد والصلاة والصوم وغيرها، كما فرض صلاة الجمعة في يوم بعينه، وصوم رمضان في وقت معين، وجعل بعض الأماكن في حكم الطاعات، ومواقعة المحظورات أعظم من حرمة غيره نحو بيت الله الحرام ومسجد المدينة، فيكون ترك الظلم والقبائح في هذه الشهور والمواضع داعيا إلى تركها في غيره، ومصير فعل الطاعات والمواظبة عليها في هذه الشهور وهذه المواضع الشريفة داعيا إلى فعل أمثالها في غيرها للمرور والاعتياد، وما يصحب الله العبد من توفيقه عند إقباله إلى طاعته، وما يلحق العبد من الخذلان عند إكبابه على المعاصي واشتهاره وأنسه بها، فكان في تعظيم بعض الشهور وبعض الأماكن أعظم المصالح في الاستدعاء إلى الطاعات وترك القبائح، ولأن الأشياء تجر إلى أشكالها، وتباعد من أضدادها، فالاستكثار من الطاعة يدعو إلى أمثالها، والاستكثار من المعصية يدعو إلى أمثالها."

(سورۃ التوبة،ج3،ص143،ط؛دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100921

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں