بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمتِ مصاہرت کے وساوس آنا


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ میں نے کچھ عرصہ پہلے ایک ویڈیو دیکھی تھی، جس میں یہ تھا کہ اگر اللہ نہ کرے بیٹی کو باپ کی طرف سے شہوت آجائےتو اس کی ماں باپ پر حرام ہوجاتی ہے، اور اگر اللہ نہ کرے بہو کو اپنے سسر کی طرف سے شہوت آجائےتو اس کا شوہر اس پر حرام ہوجاتا ہے، اس ویڈیو کے بعد میرے دل میں اتنا برا ڈر بیٹھ گیا کہ میں نے گھر والوں کے درمیان بیٹھنا ہی چھوڑ دیا، اس کے بعد مجھے استغفراللہ! اتنے برے وسوسے آنے لگے کہ ہر مرد کے اعضاء ایک جیسے ہوتے ہیں میرے باپ اور سسر کے بھی ہوں گے اور استغفراللہ! اس سے بھی زیادہ برے کہ میں بیان نہیں کر سکتی، اور جب ایسا کوئی وسوسہ آتا تو مجھے اس وسوسے سے اتنی زیادہ نفرت ہوتی کہ بس اپنے آپ کو بری طرح جھٹکتی، میں اکیلے بھی ہوتی ہوں تو مجھے اس طرح کے وسوسے آتے ہیں کہ میں رونے لگتی ہوں کے کیسے جان چھڑاوں، میں تو استغفراللہ ایسا کبھی سوچ بھی نہیں سکتی، مجھے نفرت ہوتی ہے ایسے وسوسوں سے،  مجھے یہ بتا دیں اس سے حرمت تو ثابت نہیں ہوتی؟ کیوں کہ جب ایسے وسوسے آتے ہیں تو استغفراللہ مجھے شہوت نہیں ہوتی، بلکہ نفرت ہوتی ہے۔

میں بہت زیادہ پریشان ہوں، اور ایک بات یہ کہ کھبی کسی دوسری وجہ سے شہوت ہوئی تو دل میں اسی ڈر کی وجہ سے آتا ہے کہ استغفراللہ ! باپ کی طرف سے ہوتی تو ماں حرام ہوجائے، تو کیا اس سے حرمت ثابت ہوتی ہے؟ جب کہ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ وہ شہوت باپ کی وجہ سےنہیں ہوئی۔

جواب

واضح رہے کہ حرمتِ مصاہرت جس طرح نکاح  اور زنا سے ثابت  ہوتی ہے اسی طرح شہوت کے ساتھ چھونے سے، شہوت کے ساتھ بوسہ دینے سے اور شہوت کے ساتھ شرمگاہ کے داخلی حصے کو دیکھنے سے بھی ثابت ہوجاتی ہے، لیکن وہم، وسوسے اور خیالات سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کو صرف وہم اور وسوسہ آنے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، اور اگر شہوت کسی اور وجہ سے ہو تب بھی صرف باپ یا سسر کا خیال آنے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگي، سائلہ کو چاہیے کہ جب اس طرح کے وساوس آئیں تو  "أَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ" اور "لا حول ولا قوه إلا بالله" کا ورد کرکے ان وساوس کو دور کرے، نیز ایسے موقع پر اپنے آپ کو کسی کام میں مصروف کرلے، فارغ نہ بیٹھے ، تاکہ وساوس تنگ نہ کریں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قبله أو زيادته وفي الجوهرة: لا يشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتي."

(کتاب النکاح، باب المحرمات، ج: 3، ص: 33، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144310100745

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں