بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمتِ مصاہرت کے ثبوت کی تفصیل


سوال

1۔ حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کے لیے شہوت سے کھلے جِسم کو چھونا شرط ہے یا کپڑا حائل ہو تب بھی ثابت ہو جاتی ہے۔میں نے پڑھا ہے کی کپڑا اتنا باریک ہو کہ بدن کی حرارت گرمی پہنچ جاتی ہو تب ثابت ہوگی لیکِن سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ کتنا باریک ہو۔باریک کپڑے سے کون سا کپڑا مراد ہے۔ جبکہ ابھی ٹھنڈ کا وقت ہے موٹے سے موٹے کپڑے انر بیسٹ بنگال وغیرہ پر سے بھی بدن کی گرمی محسوس ہو ہی جاتی ہے ۔

2۔ مسئلہ یہ ہے کی میں اپنی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں لیکِن میں خالہ کو موٹر سائیکل پر بیٹھا کر مارکیٹ لے گیا تھا وہ میرے کندھے پڑ ہاتھ رکھے ہوئے تھیں شہوت کا یاد نہیں ہے اور حرارت محسوس ہونے کا بھی کیونکہ اُس وقت ہم نے دھیان نہیں دیا اور مُجھے حرمتِ مصاہرت کے مسئلہ کا علم نہیں تھا ، حالانکہ کندھے کا کپڑا موٹا تھا اور دوہرا کپڑا دیا ہواتھا جتنا موٹا لنگی کا کپڑا ہوتا ہے یا پجاما کا کپڑا ہوتا ہے موٹا سوتی والا جو مدرسہ کے بچے پہنتے ہیں اُتنا ہی تھا میرا شرٹ کا کپڑا لیکِن کندھے پر ڈبل کپڑا تھا۔لیکن اتنا موٹا ہونے کے باوجود غور سے محسوس کرنے سے بالکل ہلکی ہلکی گرمی محسوس ہو جاتی ہے جہاں تک گرمی محسوس کرنے کی بات ہے تو موٹا کپڑا یا ڈبل کپڑے میں بھی تھوڑا تھوڑا محسوس ہو ہی جاتا ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ (۳) حرارت تو موٹے کپڑے پر سے بھی محسوس ہوجاتی ہے اس لیے آپ بتائیں کہ کس درجہ کی حرارت کا اعتبار ہے؟اب آپ مجھے مکمل جواب خلاصۃ دیجئے گا ۔

جواب

واضح رہے کہ حرمتِ مصاہرت کے ثبوت کے لیے کچھ شرائط ہیں جن کے پائے جانے کی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے ، اگر ان شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی مفقود ہو تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں گی ، مثلا مس ( چھونا ) بغیر کسی حائل کے ہو، یعنی چھوتے وقت درمیان میں یا تو کوئی کپڑا ہی نہ ہو ،اور اگر ہو بھی تو وہ کپڑا اتنا باریک ہو کہ جسم کی حرارت ( گرمی ) محسوس ہوجاتی ہو ، چھوتے وقت جانبین میں یا کسی بھی ایک میں خواہ مرد ہو یا عورت ، شہوت پائی جاتی ہو،  اور شہوت کا معیار مرد کے لیے یہ ہے کہ اُس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے اور اگر آلہ تناسل میں انتشار پہلے سے پایا جارہا ہو تو اُس انتشار میں اضافہ ہوجائے ، جبکہ عورت کے اندر شہوت کا معیار ی یہ ہے کہ  دل میں ہیجان کی کیفیت پیداہوجائے اور دل میں لذت محسوس ہورہی ہو ، اور اگر یہ ہیجان کی کیفیت پہلے سے پائی جارہی ہو تو اس کیفیت میں اضافہ ہوجائے ۔ اسی طرح یہ شہوت چھوتے وقت پیدا ہوجائے ، لہٰذا اگر چھوتے وقت لذت اور شہوت پیدا نہ ہو اور بعد میں شہوت پیدا ہوجائے تو اس سے بھی حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی ۔ نیز  شہوت ختم ہونے سے پہلے پہلے انزال نہ ہوا ہو ، اگر شہوت کے دوران انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔ 

اس تفصیل کے بعد واضح  رہے  کہ  موسم  گرم  ہو  یا  ٹھنڈا  ہو  مطلق  گرمی  محسوس  ہونا  شرط  نہیں  ہے  ،  بلکہ  گرمی  محسوس  ہونے  کے  ساتھ  چھوتے  وقت  شہوت  کا  پیدا  ہونا  بھی  ضروری  ہے  ،  لہِذا  صورتِ  مسئولہ  میں  اگر  ٹھنڈ  کے  موسم  میں  موٹے  سے  موٹے  کپڑے  میں  مطلق  گرمی  تو  محسوس  ہوگئی  لیکن  چھوتے  وقت  شہوت  اور  انتشار  کی  کیفیت  پیدا  نہ  ہوئی تو ایسی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

لہٰذا اگر خالہ کا آپ کے کندھے پر ہاتھ رکھتے وقت نہ گرمی کا احساس تھا نہ ہی شہوت کا کوئی ادراک تھا نہ ہی ہیجان والی کیفیت پیدا ہوئی تھی تو ایسی صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی اور آپ کا اپنی خالہ کی بیٹی سے نکاح کرنا درست ہے ۔

فتاوی شامیمیں ہے:

"وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة، كذا في التبيين. وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي. وبه يفتى." (کتاب النکاح، باب فی بیان المحرمات."

(1 / 275 ) ط : رشیدیه)

وفیه ایضاً:

"كذا في الخلاصة. ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة. وكذا لو مس أسفل الخف إلا إذا كان منعلا لا يجد لين القدم، كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب النکاح ،باب فی بیان المحرمات، (1 /275) ط:رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں