بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمتِ رضاعت دودھ پینے والوں کے بھائی بہنوں میں بھی ہوگی یا نہیں؟


سوال

اگر ایک بچی اور بچے نے ایک عورت کا دودھ پیا ہو تو  کیا صرف وہی دونوں بچے ایک دوسرے پہ حرام ہوجائیں گے  نکاح کے لحاظ سے یا پھر دونوں کے بہن بھائی بھی ایک دوسرے پہ حرام ہوجائیں گے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر دودھ پلانے والی خاتون دونوں بچوں میں سے کسی کی ماں نہیں ہو تو صرف دودھ پینے والوں کا آپس میں نکاح ناجائز ہے، ان کے  بھائی اور  بہنوں میں حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوگی  (بشرطیکہ دیگر بہن بھائیوں نے بھی اسی عورت کا دودھ نہ پیا ہو)۔ تاہم اگر دودھ پلانے والی خاتون دونوں میں سے کسی کی ماں ہو تو  اس خاتون  کی تمام حقیقی اولاد کا  نکاح اس کی رضاعی اولاد سے ناجائز ہوگا، (اسی طرح تمام رضاعی اولاد کا باہم نکاح ناجائز ہوگا)۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعًا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعًا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعًا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته، وكذا في الجد والجدة". (343/1 ط" رشیدیه)

الاختيار لتعليل المختار (3 / 119):

 (وإذا رضع صبيان من ثدي امرأة فهما أخوان) ؛ لأن أمهما واحدة. فلو كانا بنتين لا يجوز لأحد الجمع بينهما. وكذا لو كان لرجل زوجتان، ولدتا منه، ثم أرضعت كل واحدة صغيرة - صار الرضيعان أخوين من أب.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202432

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں