بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا اپنےکپڑوں میں مردوں کے کپڑوں کےمشابہ بین بنانے کا حکم


سوال

جس طرح مردانہ لباس میں گلے میں بین لگائی جاتی ہے، اسی طرح عورتوں کے گلے میں بھی بین (کالر) لگائی جاتی ہے، فی زمانہ یہ بہت عام ہو چکا ہے، کیا یہ مردانہ بین زنانہ لباس میں جائز و صحیح ہے؟

بخاری شریف کی حدیث ہے،عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال۔

کیا بین استعمال کرنے والی عورت مذکورہ حدیث مبارکہ کے تحت مستحق لعنت ہوگی؟

نیز بعض بزرگان دین تو بحیثیت مرد بھی بین استعمال نہیں کرتے،ان حضرات کا اس سے اجتناب کرنا کس  حیثیت سے ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس طرح مردانہ لباس میں گلے میں بین (کالر) لگائی جاتی ہے، اگر اسی طرح عورتوں کے گلے میں بھی بین لگائی جائے،اور بین لگانے کی وجہ سے  قمیص ایسی نظر آئے، جو عام طور پرمرد پہنتے ہوں اور اس قمیص میں عورت مردوں کے مشابہ نظر آئے اور اس کے پہننے کا مقصد بھی مشابہت ہو تو ایسی قمیص کا پہننا عورت کے لیے جائز نہیں ہے،ایسی عورت مستحق لعنت ہے،کیوں کہ شریعتِ مطہرہ میں عورتوں کے لیے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ 

اور اگر اس قمیص میں عورت مردوں کے مشابہ نظر نہ آئے تو ایسی قمیص پہننا عورت کے لیے جائز ہو گا۔ 

باقی بعض بزرگان دین کا بحیثیت مرد بھی بین استعمال  کرنے سے اجتناب کرنا ،اس وجہ سے ہے کہ کالر اور بین کا حدیثوں کی کتابوں میں تذکرہ نہیں ملتا۔

بخاری شریف میں  ہے:

"عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال".

(‌‌كتاب اللباس، باب المتشبهون بالنساء والمتشبهات بالرجال، 159/7، ط: السلطانية، بالمطبعة الكبرى الأميرية)

شرح ابن بطال لصحیح البخاری میں ہے:

"قال الطبرى: فيه من الفقه أنه لا يجوز للرجال التشبه بالنساء فى اللباس والزينة التى هى للنساء خاصة، ولا يجوز للنساء التشبه بالرجال فيما كان ذلك للرجال خاصة. فمما يحرم على الرجال لبسه مما هو من لباس النساء: البراقع والقلائد والمخانق والأسورة والخلاخل، ومما لا يحل له التشبه بهن من الأفعال التى هن بها مخصوصات فانخناث فى الأجسام، والتأنيث فى الكلام. مما يحرم على المرأة لبسه مما هو من لباس الرجال: النعال والرقاق التى هى نعال الحد والمشى بها فى محافل الرجال، والأردية والطيالسة على نحو لبس الرجال لها فى محافل الرجال وشبه ذلك من لباس الرجال، ولايحل لها التشبه بالرجال من الأفعال فى اعطائها نفسها مما أمرت بلبسه من القلائد والقرط والخلاخل والسورة، ونحو ذلك ‌مما ‌ليس ‌للرجل ‌لبسه،وترك تغيير الأيدي والأرجل من الخصاب الذى أمرن بتغييرها به."

(باب المتشبهين بالنساء والمتشبهات بالرجال،140/9،ط:مكتبة الرشد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں