بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حریش زھرہ نام رکھنے کا حکم


سوال

" حوریش زھرہ" نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ "حوریش زھرہ" دو الفاظ کا مجموعہ ہے، پہلا لفظ "حوریش" کا معنی ہمیں تلاش کے باوجودعربی میں نہیں مل سکا، البتہ اس کے قریب عربی زبان میں لفظ "حُرَیش" ہے جوکہ  "حَرِش"  کی تصغیر ہے، "الحرش"كا ماده عربی میں کھردرا ہونے،انسان یا جانورکو اکسانے بالخصوص جانور کو شکار پر اکسانے کے لیے مستعمل ہوتا ہے،اس معنی کے اعتبار سے کسی بچہ/بچی کا یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔البتہ اگر "حوریش " میں دونوں الفاظ جدا جدا مراد لیے جائیں، تو "حور" عربی زبان میں جنتی عورت کو کہا جاتا ہے، اورلفظ"ایش" فارسی میں بطورِ ضمیر مستعمل ہوتا ہے، جس کا معنی"اس کا ، اس کی "آتاہے، اس لحاظ سے "حوریش" لفظِ مرکب کہلائے گا،اور اس کا معنی ہے: اس کی حور۔

جب کہ دوسرا لفظ "زھراء" ہے، اس کے معنی سفید بادل، چمکتے اور سفید چہرے والی عورت کے ہیں،"زھراء" حضرت فاطمۃ الزھراء رضی اللہ عنہا کا لقب بھی ہے،لہذا کسی لڑکی کے لیے تنہا "زھرہ" نام رکھا جاسکتا ہے۔

البتہ  بہتریہ ہے کہ اپنے بچے/ بچیوں کے نام  انبیاۓ کرام علیہم السلام ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ،اَزواجِ مطہرات اور صحابیات مکرمات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پررکھے جائیں۔

اس سلسلے میں ہماری ویب سائٹ پر "اسلامی نام "کے عنوان سے بہت سارے نام موجود ہیں ، اسلامی ناموں سے  متعلق اس  سے استفادہ کیا جا سکتاہے۔

"بچوں کے اسلامی نام"

لسان العرب میں ہے:

"حرش: الحرش والتحريش: إغراؤك الإنسان والأسد ليقع بقرنه. وحرش بينهم: أفسد وأغرى بعضهم ببعض. قال الجوهري: التحريش الإغراء بين القوم وكذلك بين الكلاب...

"وفي الحديث:أن رجلا أخذ من رجل آخر دنانير حرشا ؛ جمع أحرش وهو كل شيء خشن، أراد أنها كانت جديدة فعليها خشونة النقش. ودراهم حرش: جياد خشن حديثة العهد بالسكة. والضب أحرش، وضب أحرش: خشن الجلد كأنه محزز. وقيل: كل شيء خشن أحرش وحرش؛ الأخيرة عن أبي حنيفة، وأراها على النسب لأني لم أسمع له فعلا. وأفعى حرشاء: خشنة الجلدة، ."

(ج:6، ص:281/279، ط:دار احياء التراث العربي)

القاموس المحیط میں ہے:

"والحرشة، بالضم: الخشونة. ودينار أحرش: خشن لجدته."

(باب الشين، فصل الحاء، ص"590، ط:مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر)

لسان العرب میں ہے:

"والمرأة ‌زهراء؛ وكل لون أبيض كالدرة الزهراء، والحوار الأزهر. والأزهر: الأبيض. والزهر: ثلاث ليال من أول الشهر. والزهرة، بفتح الهاء: هذا الكوكب الأبيض."

(ج:4، ص:332، ط:دار صادر بيروت)

تاج العروس میں ہے:

"(و) الزهراء: (المرأة المشرقة الوجه) والبيضاء المستنيرة المشربة بحمرة.

(و) الزهراء: (البقرة الوحشية) . قال قيس بن الخطيم: تمشي كمشي الزهراء في دمث الروض إلى الحزن دونها الجرف.

(و) الزهراء: (في قول رؤبة) بن العجاج الشاعر: (سحابة بيضاء برقت بالعشي) ، لاستنارتها."

(فصل في زهر ، ج:11، ص:479، ط:دار احياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403100726

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں