بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حریث نام رکھنا


سوال

میں نے اپنے پوتے کا نام حریص(Hurais) رکھا ہے ،میں نے سنا تھا کہ یہ صحابی کا نام ہے کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں ؟

جواب

"حَرِيص"(harees)کہ معنی لالچ،کسی چیز کی بے انتہاء خواہش رکھنے،کے آتے ہیں،البتہ یہ کسی صحابی کانام نہیں،اس سے ملتا جلتا نام"حُرَيث"(ث کے ساتھ)کئی صحابہ کرام کا نام ہے،اس نام کے کئی صحابہ کرام گزرے ہیں،یہ نام رکھنا درست ہے،البتہ اس نام  کادرست تلفظ"حُرَيث"(یعنی "ثاء"کےساتھ نہ کہ "ص"کےساتھ)ہے۔

"المعجم الوسيط"میں ہے:

"(حرص)

حرصا جشع وعلى الشيء اشتدت رغبته فيه وعلى الرجل أشفق وجد في نفعه وهدايته وفي التنزيل العزيز {لقد جاءكم رسول من أنفسكم عزيز عليه ما عنتم ‌حريص عليكم} والشيء شقه يقال حرصت الشجة الجلد وحرص القصار الثوب والجلد ونحوه قشره يقال حرص المطر وجه الأرض وحرصت الماشية المرعى لم تترك منه شيئا فهو حارص (ج) حراص وهي حارصة (ج) حوارص."

(ج:1، ص:167، ط:دارالدعوة)

"الإصابة فى تمييز الصحابة"میں ہے:

"‌‌1690- ‌حريث العذري:قال ابن عساكر: له صحبة. وروى من طريق الواقدي قال:لما نزل أسامة بن زيد بوادي القرى- يعني في خلافة أبي بكر- بعث عينا له من بني عذرة يسمى حريثا. فذكر قصة.

وروى ابن قانع من طريق ابن بسطاس عن أبيه عن عمرو بن ‌حريث العذري، عن أبيه، قال: وفدنا على النبي صلى الله عليه وسلم فسمعته يقول: «في سائمة الغنم الزكاة»

‌‌2090- ‌حريث بن شيبان «1»، والد بكر بن وائل. ذكره عبدان هكذا، واستدركه أبو موسى، وإنما هو ‌حريث بن حسان كما تقدم على الصواب. وبذلك ذكره ابن مندة، فلا وجه لاستدراكه

‌‌2091 ز- ‌حريث، أبو فروة السلمي:ذكره عبد الصمد بن سعيد فيمن نزل حمص من الصحابة فصحف اسمه وكنيته جميعا، وهو حدير أبو فروة، كما تقدم على الصواب، وقرأته بخط مغلطاي حرب- بسكون الراء بعدها موحدة، وهو تصحيف أيضا."

(ج:2، ص:49، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں