بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حقہ/شیشہ پینا حلال ہے یا نہیں؟


سوال

حقہ/شیشہ پینا حلال ہے یا نہیں ؟

جواب

حقہ اور شیشہ  پینا فی نفسہحلال ہے، تاہم کھانے پینے کی طرح حلال نہیں ہے، بلکہ  یہ غیر صلحاء کا معمول  اور منہ میں بدبو کا باعث ہے؛ اس لیے بعض فقہاء نے اسے مکروہ  (تنزیہی) کہاہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار میں ہے:

"قلت: وألف في حله أيضاً سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالة سماها الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان وتعرض له في كثير من تآليفه الحسان وأقام الطامة الكبرى على القائل بالحرمة أو بالكراهة فإنهما حكمان شرعيان لا بد لهما من دليل ولا دليل على ذلك فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره بل ثبت له منافع فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لايلزم منه تحريمه على كل أحد فإن العسل يضر بأصحاب الصفراء الغالبة وربما أمرضهم مع أنه شفاء بالنص القطعي".

(کتاب الأشربة(6/ 459)،ط. سعید)

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

’’سوال: حقہ پینا، تمباکو کا کھانا یا سونگھنا کیسا ہے؟ حرام ہے یا مکروہ تحریمہ یا مکروہ تنزیہہ ہے؟ اور تمباکو فروش اور نیچے بند کے گھر کا کھانا کیسا ہے؟

جواب: حقہ پینا، تمباکو کھانا مکروہِ تنزیہی ہے اگر بو آوے، ورنہ کچھ حرج نہیں اور تمباکو فروش کا مال حلال ہے، ضیافت بھی اس کے گھر کھانا درست ہے‘‘۔

( کتاب جواز اور حرمت کے مسائل(ص: 552)، ط، ادراہ صدائے دیوبند) 

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں