میری شادی ایک پچاس سالہ شخص سے ہوئی ہے، میرے شوہر کی یہ دوسری شادی ہے، پہلے شادی سے تین بچے بھی ہیں، جب میرے شوہر ہمبستری کے لیے قریب آتے ہیں تو فارغ ہو جاتے ہیں، بہت علاج بھی کیا ہے، لیکن کوئی فرق نہیں پڑا ، پہلی بیوی کی طلاق بھی اسی وجہ سے ہوئی ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ میرے لیے شریعت کا کیا حکم ہے، میں اب الگ ہونا چاہتی ہوں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر حقوقِ زوجیّت ادا کرنے پر قادر نہیں، اور علاج بھی مفید ثابت نہیں ہو رہا تو ایسی صورت میں سائلہ اپنے شوہر سے طلاق لے سکتی ہے،اور شوہر کو بھی چاہیے کہ طلاق دے دے، تاکہ وہ عزّت کے ساتھ دوسری جگہ نکاح کر سکے۔
اگر شوہر کسی بھی طرح طلاق دینے پر راضی نہ ہو توسائلہ کے لیے گنجائش ہے کہ شوہر کو کچھ مال وغیر ہ دے کر باہمی رضامندی سے خلع لے لے، اس کے بعد عدت گزار کر عورت کادوسری جگہ نکاح کرنا جائز ہوگا ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة ولزمها المال كذا في الهداية."
( کتاب الطلاق،الفصل الأول فی شرائط الخلع: ج:1، ص:488، ط:رشیدیه)
فقہ السنۃ میں ہے:
"والخلع يكون بتراضي الزوج والزوجة."
(کتاب الطلاق:ج:2، ص:299 ط: دارالکتاب العربی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604101393
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن