بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ہنڈی کے ذریعے رقم کی ترسیل کا حکم


سوال

ہنڈی کا کام کیسا ہے شریعت کی نظر میں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ رقم کی ترسیل  یعنی ایک جگہ  سے دوسری جگہ، ایک ملک سے دوسرے ملک رقم بھیجنے کو عرف میں ہنڈی کہاجاتا ہے، اور ہنڈی کا کاروبار ملکی وبین الاقوامی قوانین کی رُو سے ممنوع ہے ، اس لیے رقم کی ترسیل کے لیے جائز قانونی راستہ ہی اختیار کرنا چاہیے ، البتہ اگر کسی نے ہنڈی کے ذریعے رقم بھجوائی تو اسے مندرجہ ذیل شرعی حکم کی رعایت کرنا  لازمی ہے، 

1: ہنڈی کے کاروبار کرنے والے پر لازم ہو گا کہ جتنی رقم اس کو  دی جائے وہ  اتنی ہی رقم آگے پہنچا دے، اس میں کمی بیشی جائز نہیں ہے، البتہ بطورِ فیس الگ سے طے شدہ اضافی رقم لی جاسکتی ہے۔

2: کرنسیوں کے مختلف ہونے کی صورت میں  ادائیگی کے وقت اس ملک کی کرنسی کے مارکیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کی جائے۔ 

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"ذكر محمد رحمه الله في كتاب الصرف عن أبي حنيفة رضي الله عنه: أنه كان يكره كل قرض فيه جر منفعة، قال الكرخي: هذا إذا كانت المنفعة مشروطة في العقد."

(الفصل التاسع والعشرون في القرض ما يكره من ذلك، وما لا يكره، ج:5، ص:394، ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"سئل عن بيع الجامكية: وهو أن يكون لرجل جامكية في بيت المال ويحتاج إلى دراهم معجلة قبل أن تخرج الجامكية فيقول له رجل: بعتني جامكيتك التي قدرها كذا بكذا، أنقص من حقه في الجامكية فيقول له: بعتك فهل البيع المذكور صحيح أم لا لكونه بيع الدين بنقد أجاب إذا باع الدين من غير من هو عليه كما ذكر لا يصح."

(مطلب بيع الجامكية، ج:4، ص:517، ط:ايج ايم سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن الديون تقضى بأمثالها."

(كتاب الايمان، باب اليمين فى الضرب والقتل، ج:5، ص:532، ط:ايج ايم سعيد) 

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144212201318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں