بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہنڈی کی اجرت وصول کرنا


سوال

ہماری دو  دکانیں ہیں،  ایک کراچی میں اور ایک سوات میں،  کراچی والی دکان سے لوگ سوات پیسے بھیجتے ہیں جو ہمارے پاس تو تقریباً ایک ہفتے بعد پہنچتے ہیں، لیکن سوات میں وہ لوگ جن کا پیسہ ہوتا ہے  وہ فوراً  اسی دن ہماری دکان پر پہنچ کر پیسہ وصول کرتے ہیں، ہم ان سے اس میں سے دو فیصد کٹوتی کرتے ہیں، اب اس میں دو سوال ہیں:ایک یہ کہ ہمیں وہ پیسے  ہفتے بعد  ملتے ہیں، لوگ ہم سے اسی وقت سوات میں وصول کرتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟ دوسرا  ہمارا  دو  فیصد کٹوتی کرنا ان  سے جائز ہے؟  یا محنتانہ وصول کرنے کو کوئی جائز شکل ہو تو وہ بتا دیں!

جواب

مذکورہ صورت  ہنڈی کے  ذریعے رقم بھجوانے کی ہے،  چوں کہ مروجہ ہنڈی  (حوالہ)  کی حیثیت قرض کی ہے؛  اس لیے  جتنی رقم دی جائے اتنی ہی رقم آگے پہنچانا ضروری ہے، اس میں کمی بیشی جائز نہیں ہے، البتہ بطورِ فیس/ اجرت الگ سے طے شدہ اضافی رقم  لی جاسکتی  ہے، یعنی رقم پوری پہنچائی جائے اور  ہنڈی  کی   رقم کی ترسیل کے سلسلہ میں جو اخراجات آتے ہیں، اس  مد میں فیس/ اجرت کے عنوان سے الگ سے پیسے وصول کیے جائیں، یہ سود کےزمرے میں داخل نہیں،  نیز  ابھی رقم  سوات میں وصول ہونے سے پہلے بھی آگے رقم دی جاسکتی ہے۔

تنقیح الفتاوی الحامدیة :

"الدیون تقضیٰ بأمثالها."

(کتاب البیوع، باب القرض، ج؛۱ ؍ ۵۰۰ ، ط:قدیمی)

درمختار میں ہے: 

"ضمن المحيل مثل الدين للمحتال عليه وفي الرد إنما لم يقبل بما أداه لأنه لو كان المحال به ويراهم فأدى دنانير أو عكسه صرفا رجع بالمحال به، وكذا إذا أعطاه عرض وإن أعطاه زيوفاً بدل الجياد رجع بدل الجياد، وكذا لو صالحه بشيء رجع بالمحال به إلا إذا صالحه عن جنس الدين بأقل فإنه يرجع بقدر المودّى". (5/346)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200424

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں