بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہوں سے معافی مانگنے کا طریقہ


سوال

اگر انسان کو  یہ احساس ہو جاۓ کہ اس کا دنیوی نقصان بال بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ جانا  اس کے  گناہوں  کی شامت اعمال ہے اور  اللہ اُس سے ناراض ہے تو اُس کو کس طرح اپنے زندگی کے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے؟

جواب

اگر کوئی شخص کسی گناہ میں مبتلا ہے یا اس نے اپنی سابقہ زندگی میں کوئی گناہ کیا ہے تو ان گناہوں سے معافی مانگنے کا طریقہ یہ ہے کہ گناہوں پر صدقِ دل سے ندامت ہو، فورًا گناہ والے اعمال ترک کردے، توبہ کی نیت سے دو رکعت نفل پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے اور آئندہ گناہوں سے بچنے کا پختہ ارادہ کرے۔  اور اگرشریعت نے اس گناہ کے لیے کوئی کفارہ متعین کیا ہو  تو کفارہ اداکریں،اور اگر گناہ کا تعلق کسی آدمی کے حق سے ہے تووہ حق ادا کرے یااس سے معاف کرالے، باقی یہ ضروری نہیں کہ دنیوی نقصان کا ہونا گناہوں کی نحوست سے ہو بلکہ یہ اللہ کی حکمت ہے کہ وہ اپنے بندوں کو کبھی دے کر آزماتا ہے اور کبھی رزق میں کمی کر کے بھی آزماتا ہے، لہذا استغفار کے ساتھ ساتھ صبر اور شکر كرتے هوئے حلال آمدنی کے حصول کی کوشش کرتے رہیں۔

مسند ٲحمد  میں ہے:

" عن عبد الله رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلی الله علیه وسلم : التوبة من الذنب أن یتوب منه ثم لایعود فیه."

(المسند للإمام أحمد بن حنبل:۴/۱۹۸، رقم الحدیث:۴۲۶۴)

مرقاۃ میں ہے:

"و في شرح مسلم للنووي: قال أصحابنا و غيرهم من العلماء: للتوبة ثلاثة شروط: أن يقلع عن المعصية، وأن يندم فعلها، وأن يعزم عزماً جازماً أن لايعود إلى مثلها أبداً، فإن كانت المعصية متعلق بآدمي، فلها شرط رابع، و هو: رد الظلامة إلى صاحبها، أو تحصيل البراء ة منه."

( باب الاستغفار والتوبة، باب في استحباب الاستغفار والاستکثار فیه،مرقاة المفاتیح:۵/۲۴۱)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں