بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہمیل نام رکھنے کا حکم


سوال

میں اپنے بیٹے کا نام "ہمیل" رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ ٹھیک ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟

جواب

"ہُمَیْل" (هُمَیْل:یعنی ہاء کے پیش اور میم کے زبر کے ساتھ) اس کا معنی ہے: ایسا بہنے والا پانی جس کے لیے کوئی رکاوٹ نہ ہو، اور یہ ایک حضرمی صحابی کا نام ہے، جنہوں نے اپنے بھائی حضرت قبیصہ رضی اللہ عنہ سمیت رسولِ اکرم ﷺ سے بیعت کی، لہذا اپنے  بچے کا نام "ہمیل" رکھنا درست ہے۔

تاج العروس من جواهر القاموس میں ہے:

" و  الهَمَل:  الماءُ السّائِلُ  الَّذِي لَا مَانِعَ لَهُ ... وَكَزُبَيْرٍ : هُمَيْل بن الدَّمُون أَخو  قَبِيصَةَ : ( صَحابِيٌّ ) ، وَلِقَبِيْصَةَ صُحْبة  أَيْضًا ، ذَكَرهما ابْنُ مَاكُولَا ، وَقَد  أَنْزَلَهُما النَّبِيّ - صَلَّى اللَّهِ تَعَالَى عَلَيْهِ  وَسَلَّمَ - في ثَقِيف" .

(المادة، ه، م، ل، ج:31، ص:163، ط:دارالهداية)

الإصابة في تمییز الصحابة میں ہے:

"هميل بن الدمون بن عبيد بن مالك الثقفي".

"بايع النبي صلى الله عليه وآله وسلم هو وأخوه قبيصة ذكره بن ماكولا وذكره أبو الحسن المدائني في كتاب أخبار ثقيف وقال: إنه حضرمي حالف ثقيفاً هو وأخوه وسكن الطائف ثم وقع لأخيه قبيصة مع بني مالك حادث فأرادوا قتله فهرب منهم هو وأخوه والشريد بن سويد فأسلموا وذلك قبل إسلام ثقيف وقدوم وفدهم".

(الهاء بعدها النون، ج:3، ص:228، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144205200238

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں