بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہمبستری کے دوران ضرورت کے وقت بات چیت کرنا


سوال

 کیا میاں بیوی ہمبستری کے وقت ضرورت کے وقت باتیں کر سکتے ہیں مثلا سمجھانا کیوں کہ زوجہ حد سے زیادہ شرماتی ہے اور ہمبستری سے دل میں ویسے ایک ڈر سے ہے ابھی شادی کو 1 مہینہ ہواہے۔

جواب

ضرورت کے وقت بات چیت کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں،البتہ بلاضرورت زیادہ بات چیت کرنا مکروہ ہے۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"‌‌للجماع آداب كثيرة ثابتة في السنة النبوية منها مايأتي: تستحب التسمية قبله، ويقرأ {قل هو الله أحد} [الإخلاص:1/ 112]، ويكبر، ويهلل، ويقول ولو مع اليأس عن الولد: «باسم الله العلي العظيم، اللهم اجعلها ذرية طيبة، إن كنت قدرت أن تخرج ذلك من صلبي» «اللهم جنبني الشيطان، وجنب الشيطان مارزقتني» رواه أبو داود. وينحرف عن القبلة، ولايستقبل القبلة بالوقاع، إكراما للقبلة.

وأن يتغطى نفسه هو وأهله بغطاء، وألا يكونا متجردين فذلك مكروه كما سيأتي.

وأن يبدأ بالملاعبة والضم والتقبيل. وإذا قضى وطره، فليتمهل لتقضي وطرها، فإن إنزالها ربما تأخر. ويكره ‌الإكثار ‌من ‌الكلام حال الجماع، ولايخليها عن الجماع كل أربع ليال مرة بلا عذر...."

(الباب السابع:الحظر والاباحۃ،آداب الجماع،ج4،ص2645،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں