بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہم بستری کے لیے بیوی کی رضامندی کا حکم


سوال

كيا همبسترى كے لیے بیوی کی رضامندی ضروری نہیں؟ کیا طبیعت کی ناسازی یا تھکن کی وجہ سے بیوی منع کرسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ بیوی پر شوہر کی جنسی خواہش کو پورا کرنا لازم ہے ، اور بغیر شرعی عذر کے اس سے انکار شرعاً جائز نہیں ہے، البتہ اگر کوئی شرعی عذر ہو،( جیسے ایامِ حیض و نفاس، بیماری، احرام کی حالت، شوہر کا حدِ اعتدال سے زیادہ ہم بستر ہونا، جس کی بیوی میں طاقت نہ ہو، یا شوہر کی جانب سے تسکین شہوت کے لیے غیر فطری راستہ اختیار کرنے کا مطالبہ کرنا وغیرہ ) تو  بیوی انکار کرسکتی ہے،  اور اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہوگی۔

بہتر تو یہ ہے کہ شوہر بیوی  کی رضامندی کی رعایت  رکھے، البتہ اگر بیوی  بلاوجہ انکار کرتی ہو،  تو اس کی رضا مندی ضروری نہیں۔

مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح . متفق عليه. وفي رواية لهما قال:والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطًا عليها حتى يرضى عنها."

( كتاب النكاح، باب عشرة النساء،  ص: 280 ، ط: قديمي)

وفیہ ایضاً:

"وعن طلق بن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتأته وإن كانت على التنور. رواه الترمذي."

(كتاب النكاح، باب عشرة النساء،  ص: 281،   ط: قديمي)  

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں