بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حمیراء،ایمن اور نبیلہ نام رکھنا


سوال

لڑکی کےلیے حمیراء ایمن نبیلہ یہ نام کیسا ہے؟

جواب

1۔"حُمَیٗرَاء" عربی زبان میں" حمراء" کی تصغیر ہے  جس کا معنی ہے:سفیدفام عورت۔یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا توصیفی نام ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس نام سے پکاراکرتے تھے، لہذا یہ نام بچی  کا رکھنا درست ہے۔

2۔"نبیلہ" کا معنی ہے،معزز،شرافت والی،حسین عورت ۔یہ نام رکھنا درست ہے۔

3۔''ایمن'' نام رکھنا جائز ہے، اس کے معنی ہیں: برکت والا(قاموس الوحید ص نمبر ۱۹۱۶،ادارہ اسلامیات)۔یہ اچھا نام ہے۔لیکن''ایمن''  مذکرکا صیغہ ہے، اس لیے یہ لڑکے کا نام ہے، لڑکی کا نام "ام ایمن"  رکھا جائے یا "ایمن"   کا مؤنث صیغہ  " یُمْنٰی"(Yumna) ہے، یہ لڑکی کا نام رکھ سکتے ہیں۔

لسان العرب میں ہے:

"والعرب تقول: امرأة حمراء أي بيضاء. وسئل ثعلب: لم خص الأحمر دون الأبيض؟ فقال: لأن العرب لا تقول رجل أبيض من بياض اللون، إنما الأبيض عندهم الطاهر النقي من العيوب، فإذا أرادوا الأبيض من اللون قالوا أحمر: قال ابن الأثير: وفي هذا القول نظر فإنهم قد استعملوا الأبيض في ألوان الناس وغيرهم؛

وقال علي لعائشة، رضي الله عنها: إياك أن تكونيها يا ‌حميراء،أي يا بيضاء.

وفي الحديث:خذوا شطر دينكم من الحميراء؛ يعني عائشة، كان يقول لها أحيانا يا ‌حميراء تصغير الحمراء يريد البيضاء."

(فصل الحاء المھملۃ،ج4،ص209،ط:دار صادر)

وفیہ ایضاً:

"والنبيلة: الفضيلة.........وامرأة ‌نبيلة في الحسن بينة النبالة."

(فصل النون،ج11،ص640،ط؛دار صادر)

وفیہ ایضاً:

"ورجل أيمَن: ميمون، والجمع أيامن.

وأَيْمُنُ:اسم رجل.

وأم أيمن: امرأة أعتقها رسول الله، صلى الله عليه وسلم، وهي حاضنة أولاده فزوجها من زيد فولدت له أسامة."

(فصل الياء المثناة تحتها،ج13،ص465،ط؛دار صادر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100555

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں