بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہم بستری کے دوران حیض آجائے


سوال

دوران ہم بستری حیض آجائے اور پتہ نا چلے تو  کیا حکم ہے؟

جواب

حالتِ حیض میں ہم بستری از روئے قرآنِ کریم حرام ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جیسے ہی پتا  چلے فوری طور پر الگ ہوجانا چاہیے ، اور اگر یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ حیض کے دوران دخول کیا ہے تو استغفار کے ساتھ ساتھ حسبِ توفیق کچھ صدقہ بھی دے دے۔

{وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُواْ النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَo}

ترجمہ: ’’اور آپ سے حیض (ایامِ ماہواری) کی نسبت سوال کرتے ہیں، فرما دیں وہ نجاست ہے، سو تم حیض کے دنوں میں عورتوں سے کنارہ کش رہا کرو، اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جایا کرو، اور جب وہ خوب پاک ہو جائیں تو جس راستے سے  اللہ  نے تمہیں اجازت دی ہے ان کے پاس جایا کرو، بے شک   اللہ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب پاکیزگی اختیار کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘ [البقرۃ:  222]

"عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ اَنَّ رَسُولَ ﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ أَتَی حَائِضًا أَوْ امْرَاَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ کَاهِنًا فَصَدَّقَهُ فَقَدْ بَرِیَ مِمَّا أَنْزَلَ اﷲُ عَلَی مُحَمَّدٍ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ".

ترجمہ: ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول  اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے حیض والی عورت سے قربت کی یا عورت کی دُبرمیں دخول کیا یا کاہن (غیب دانی کے دعوے دار) کے پاس گیا اور اس کی بات کی تصدیق کی (یعنی سچا یقین کیا) تو وہ اس تعلیم سے بری (لاتعلق) ہوگیا جو  اللہ تعالیٰ نے محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل کی ہے۔‘‘

(ابی داؤد، السنن، 4: 15، رقم: 3904)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں