بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زلزلے کے بعد حکومت کی طرف سے ملنے والی امداد کا حکم


سوال

2005کے زلزلے میں تمام مکانات گرگئے تھے، پھر حکومت نے ہرشادی شدہ آدمی کو اس مکان کا معاوضہ دیا،اور پھر اسی معاوضے کے پیسوں سے نیامکان بنایا۔

اب سوال یہ ہے کہ یہ مکان جومعاوضے کے پیسوں سے بنایا ہے ،یہ اسی آدمی کی ملکیت ہوگا جس کو معاوضہ ملاتھا؟

اور کیا اس مکان میں چھوٹے بھائی  کا حصہ ہوگایا نہیں جو اس وقت شادی شدہ نہیں تھا  ؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مکان گرنے پر  حکومت کے طرف سے جو معاوضہ ملا تھا،پھرمعاوضے کے پیسوں سے جو مکان بنایا گیا تھا یہ مکان  اسی آدمی کی ملکیت شمار ہوگا جس  کا مکان گرا تھا اور جس کو معاوضہ ملاتھا، چھوٹےبھائی کا  اس میں کوئی حصہ نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و تتمّ) الهبة (بالقبض) الكامل...إلخ"

(کتاب الهبة، ج:5، ص:690، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية."

(کتاب الھبة، ج:4، ص:378، ط: رشیدیة) 

امداد الفتاوی میں ہے:

’’چوں کہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہیں تقسیم کردے‘‘۔

(کتاب الفرائض،ج:4، ص:343،  عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، ط: دارالعلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں